گھر دے جو اس کے گھر سے بہتر ہو اور گھر والے جو اس کے گھر والوں سے زیادہ بہتر ہوں، اے اللہ! ان لوگوں کو بخش دے جو ہمارے پیش رو، ہمارے میر ساماں ہیں اور (انھیں) جو ایمان کے ساتھ ہم سے پہلے گزر گئے۔‘‘[1]
تیسری دعا
اللهم اجعله لنا فرطا وسلفا واجرا
’’اے اللہ! اسے ہمارے لیے میر منزل، پیش رو اور (باعثِ) اجر بنادے۔‘‘[2]
جنازے کے مسائل
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو مومن ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جاتا ہے اور جنازہ ہونے اور تدفین سے فارغ ہونے تک ساتھ رہتا ہے تو اس کے لیے دو قیراط ثواب ہے۔ ہر قیراط احد پہاڑ کے برابر ہے اور جو (صرف) جنازہ پڑھ کر واپس آ جاتا ہے تو اس کے لیے ایک قیراط ہے۔‘‘ [3]
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میت کو جلد دفن کرو۔ اگر وہ نیک ہے تو جس طرف تم اسے بھیج رہے ہو، وہ اس کے لیے فائدہ مند ہے اور اگر وہ برا ہے تو وہ بوجھ ہے جسے تم اپنی گردنوں سے اتار دو گے۔‘‘[4]
٭ سنت یہ ہے کہ نماز جنازہ میں سورۂ فاتحہ اور دعائیں آہستہ آواز میں پڑھی جائیں۔[5]
٭ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے جنازے میں (تعلیماً)فاتحہ بلند آواز سے پڑھی۔[6]
تعلیم کے علاوہ مطلقاً جائز ہونے کی بنا پر بھی بلند آواز سے جنازہ پڑھایا جا سکتا ہے، چنانچہ سیدنا عوف بن
|