Maktaba Wahhabi

110 - 328
سب مسلمان مردوں اور عورتوں کو چاہیے کہ جب مؤذن اذان ختم کرے تو ایک بار یہ درود شریف پڑھیں: اللهمَّ صلِّ على محمَّدٍ وعلى آلِ محمَّدٍ كما صلَّيتَ على إبراهيمَ وعلى آلِ إبراهيمَ إنَّكَ حميدٌ مجيدٌ اللهمَّ بارِك على محمَّدٍ وعلى آلِ محمَّدٍ كما بارَكتَ على إبراهيمَ وعلى آلِ إبراهيمَ إنَّكَ حميدٌ مجيدٌ ’’یا الٰہی! رحمت بھیج محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آل محمد پر جس طرح تونے رحمت بھیجی ابراہیم علیہ السلام اور آل ابراہیم پر، بے شک تو تعریف کیا گیا، بزرگی والا ہے۔ یا الٰہی! برکت بھیج محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آل محمد پر جیسے تو نے برکت بھیجی ابراہیم علیہ السلام پر، اور آل ابراہیم پر، بے شک تیری بہت زیادہ تعریف ہے اور تو بڑی، بزرگی والا ہے۔‘‘ [1] ٭ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اذان سن کر (جواب دے اور پھر اذان ختم ہونے پر) یہ دعا پڑھے، اس کے لیے قیامت کے دن میری شفاعت واجب ہو جاتی ہے: اللَّهُمَّ رَبَّ هذِه الدَّعْوَةِ التّامَّةِ، والصَّلاةِ القائِمَةِ، آتِ مُحَمَّدًا الوَسِيلَةَ والفَضِيلَةَ، وابْعَثْهُ مَقامًا مَحْمُودًا الذي وعَدْتَهُ ’’اے اللہ! اس پوری پکار (اذان) کے اور (قیامت تک) قائم رہنے والی نماز کے رب! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ اور بزرگی عطا فرما اور انھیں اس مقام محمود پر پہنچا جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے۔‘‘ [2] وسیلے کی تشریح: وسیلے کے متعلق خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’بے شک وسیلہ بہشت میں ایک درجہ ہے جو بندگانِ الٰہی میں سے صرف ایک بندے کے لائق ہے اور میں امید رکھتا ہوں کہ وہ بندہ میں ہی ہوں، لہٰذا جس نے (اذان کی دعا پڑھ کر) اللہ سے میرے لیے وسیلہ مانگا، اس کے لیے (میری) شفاعت واجب ہو گئی۔‘‘ [3] نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد سے معلوم ہوا کہ وسیلہ بہشت کے ایک بلند و بالا درجے کا نام ہے۔ دعائے اذان میں مختلف الفاظ کے اضافوں کی حقیقت: مسنون دعائے اذان میں بعض لوگوں نے چند
Flag Counter