[لَہٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنْۢ بَيْنِ يَدَيْہِ وَمِنْ خَلْفِہٖ يَحْفَظُوْنَہٗ مِنْ اَمْرِ اللہِ][1] یعنی:انسان کیلئے بہت سے باری باری آنے والے فرشتے ہیں جو اس کے آگے اور پیچھے سے آتے ہیں اور اللہ کے امر سے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:بہت سے فرشتے انسان کے آگے اورپیچھے سے اس کی حفاظت کرتے ہیں اور جب اس کی موت کیلئے اللہ تعالیٰ کاامرآجاتا ہے تو وہ فرشتے اسے چھوڑ کر پیچھے ہٹ جاتے ہیں ۔ بہت سے فرشتے انسانوں کے اعمال،خواہ وہ خیرہوں یاشر،کی کتابت وحفاظت پر مأمور ہیں: [وَاِنَّ عَلَيْكُمْ لَحٰفِظِيْنَ ۔كِرَامًا كَاتِبِيْنَ ۔ يَعْلَمُوْنَ مَا تَفْعَلُوْنَ][2] یعنی:بے شک تم پر حفاظت کرنے والے ملائکہ مقررہیں،جو عزت والے ہیں اور( تمہارے اعمال) لکھنے والے ہیں ،تم جوکچھ کرتے ہوں اسے خوب جاننے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان پر دوفرشتوں کو مقررفرمایا ہے :ایک دائیں طرف اور دوسرا بائیں طرف،یہ دونوں فرشتے اس کی زبان کے ہربول اور جسم کے ہر عمل کو شمار کرتے رہتے ہیں : [اِذْ يَتَلَقَّى الْمُتَلَقِّيٰنِ عَنِ الْيَمِيْنِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِيْدٌ۔ مَا يَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ اِلَّا لَـدَيْہِ ][3] یعنی:جب ضبط کرتے ہیں دو ضبط کرنے والے ایک دا ئیں پہلو میں (بیٹھاہوا) اور (دوسرا) بائیں پہلو میں بیٹھاہوانہیںبولتاوہ (انسان) کوئی بات مگر اس کے پاس ہوتا ہے ایک نگران (فرشتہ) تیار(لکھنے کیلئے) عظیم تابعی امام حسن البصری رحمہ اللہ ان آیات کی تلاوت کرکے فرمایا کرتے تھے :اے آدم |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |