یعنی:ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اٹھائے جاؤگے ننگے پاؤں،برہنہ جسم اور ختنہ کے بغیر،اس پر ام المؤمنین نےعرض کیا:یا رسول اللہ !پھر تومرد اور عورتیں ایک دوسرے کو دیکھیں گے؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (نہیں) معاملہ اس سے بہت زیادہ سنگین ہوگا۔ یہ حدیث صحیح بخاری ومسلم میں عبداللہ بن عباسرضی اللہ عنہماسے بھی مروی ہے۔ سب سے پہلے محمدصلی اللہ علیہ وسلم کو قبرسے اٹھایاجائے گا ہمارا یہ بھی عقیدہ ہےکہ سب سے پہلے جس شخصیت کی قبر شق ہوگی اور جسے سب سے پہلے ارضِ محشر میں اٹھایاجائے گا،وہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ جس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان: (أنا سید ولد آدم یوم القیامۃ ،وأول من ینشق عنہ القبر، وأول شافع وأول مشفع )[1] یعنی:میں قیامت کے دن تمام اولادِ آدم کا سردارہوںگا،اور سب سے پہلے میری قبر شق ہوگی،اور سب سے پہلا شفاعت کرنے والا میں ہوں گا،اور سب سے پہلے میری ہی شفاعت قبول کی جائے گی۔ آخرت کا یہ حشر کائنات کے ہر شخص پر قائم ہوگا،کوئی شخص اس حشر سے بچ نہ پائے گا،اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [وَّحَشَرْنٰہُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْہُمْ اَحَدًا][2] یعنی:ہم انہیں قیامت کے دن جمع کریں گے،اور ان میں سے کسی شخص کو نہ چھوڑیں گے۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |