وعدہ خلافی کرنے والا نہیں ہے۔ پھر ان کے رب نے ان کی دعا قبول کر لی (اور فرمایا: )میں تم میں سے کسی عمل کرنے والے کا عمل ضائع نہیں کروں گا، خواہ مرد ہو یا عورت، بعض تمھارے بعض سے ہیں، لہٰذاجن لوگوں نے (میری خاطر )ہجرت کی، اپنے گھروں سے نکالے گئے، میری راہ میں ستائے گئے اور (میرے لیے)لڑے اور
مارے گئے، میں ان کے سب قصور معاف کر دوں گا اور انھیں ایسے باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں چلتی ہیں۔ یہ اللہ کے ہاں ان کی جزا ہے اور بہترین جزا اللہ ہی کے پاس ہے۔ اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ! دنیا کے) ملکوں میں کافر لوگوں کا (عیش و عشرت سے) چلنا پھرنا تمھیں کسی دھوکے میں نہ ڈالے۔ یہ تھوڑا سا فائدہ ہے، پھر ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بری جگہ ہے۔ لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے، ان کے لیے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں چلتی ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہ اللہ کی طرف سے مہمانی ہے اور نیک لوگوں کے لیے جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہی سب سے بہتر ہے۔اور اہل کتاب میں سے بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اس کتاب کو بھی مانتے ہیں جو تمھاری طرف اتاری گئی ہے اور اس کتاب کو بھی جو (اس سے پہلے خود) ان کی طرف اتاری گئی تھی۔ وہ اللہ سے ڈرنے والے ہیں اور اللہ کی آیات کو تھوڑی سی قیمت پر فروخت نہیں کرتے۔ یہی ہیں وہ لوگ جن کا اجر ان کے رب کے پاس (محفوظ) ہے۔ یقینا اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے۔اے ایمان والو ! صبر سے کام لو، باہم (ایک دوسرے کو) صبر کی تلقین کرو اور جہاد کے لیے تیار رہو اور اللہ سے ڈرو تا کہ تم کامیاب ہو جاؤ۔‘‘[1]
تہجد کی دعائے استفتاح:
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تہجد کے لیے کھڑے ہوتے تو (تکبیر تحریمہ کے بعد یہ) پڑھتے:
اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ لَكَ مُلْكُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ مَلِكُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ وَقَوْلُكَ حَقٌّ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ وَمُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
|