باعث بن جائیں گے ۔ اسی قسم کا قول مشہور تابعی سعید بن جبیر سے بھی منقول ہے (۲) روزہ کے اللہ تعالیٰ کیلئے خاص ہونے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ ایک ایسی عبادت ہے جو بندے اور اسکے پروردگار کے درمیان ایک خفیہ اورسِرّی معاملہ ہے، جس پر دوسرا کوئی شخص مطلع نہیں ہوسکتا؛ کیونکہ روزہ نیتِ باطنہ کا نام ہے، نیز روزہ دار کے ترکِ طعام وشراب کا معاملہ اللہ تعالیٰ کیلئے ہے، وہ تنہابیٹھا ہونے اور بھوکا وپیاسا ہونے کے باوجود کھانے یاپانی کے قریب تک نہیں پھٹکتا،تیسری بات یہ ہے کہ ہر عبادت مثلاً:نماز، زکوٰۃ،حج،عمرہ،قربانی اور جہاد وغیرہ ظاہری عمل پر مشتمل ہے جو دوسروں کو دکھائی دیتی ہے،لیکن روزہ ایک ایسی خفیہ اورسِرّی عبادت ہے جو اللہ تعالیٰ کے علاوہ دوسرا کوئی نہیں دیکھ پاتا، لہذا یہ عبادت ریاء کاری سے بالکل پاک ہے،اسی لئے اللہ تعالیٰ نے روزہ کو اپنی ذات کیلئے خاص فرمالیا۔ سری عبادت جوصرف اللہ تعالیٰ کی رضاء کیلئے کی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ کے ہاں کس قدر ومنزلت کی مستحق ہوتی ہے اس کا اندازہ درج ذیل فرمانِ باری تعالیٰ سے بھی بخوبی ہوتاہے: [تَـتَجَافٰى جُنُوْبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ خَوْفًا وَّطَمَعًا وَّمِـمَّا رَزَقْنٰہُمْ يُنْفِقُوْنَ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِيَ لَہُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْيُنٍ جَزَاۗءًۢ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ][1] یعنی:جداہوتے ہیں ان کے پہلوبستروں سے،پکارتے ہیں اپنے رب کو اس کے عذاب سے ڈرتے ہوئے اور اس کی رحمت کا طمع کرتے ہوئے اور جوہم نے ان کو رزق دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں،پس کوئی نفس نہیں جانتا کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کیلئے، ان کیلئے کیاکچھ چھپاکر رکھاگیا ہے،یہ جزاء ہے جووہ عمل کیاکرتے تھے۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |