صحیح مسلم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان مروی ہے : (الطھور شطر الایمان والحمدللہ تملأ المیزان وسبحان اللہ والحمدللہ تملأن أو تملأما بین السماوات والأرض)[1] یعنی:پاکیزگی نصفِ ایمان ہے،اور(الحمدللہ) میزان کو بھردے گا، اور( سبحان اللہ والحمدللہ )دونوں آسمان وزمین کے مابین کو بھردیتے ہیں۔ صحیح بخاری کی آخری حدیث بھی اس کی دلیل ہے: عن ابی ھریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: (کلمتان حبیبتان الی الرحمن خفیفتان علی اللسان ثقیلتان فی المیزان:سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم )[2] یعنی:دو کلمے،جواللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہیں ،زبان پر ہلکے ہیں اور میزان میں بہت بھاری ہونگے :(سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم ) 2جہاں تک اعمال کے صحیفوں کے تولے جانے کا تعلق ہے، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہماکا یہ قول نقل کیا ہے:(توزن صحائف الاعمال )یعنی :اعمال کے صحیفے تولے جائیں گے۔ حدیث البطاقۃ کے نام سے معروف حدیث بھی اس کی دلیل بن سکتی ہے،چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ان اللہ سیخلص رجلا من أمتی علی رؤوس الخلائق یوم القیامۃ، فینشر علیہ تسعۃ وتسعین سجلا، کل سجل مثل مد البصر، ثم یقول: أتنکر من ھذا |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |