Maktaba Wahhabi

235 - 328
پڑھ لیتے اور اگر سورج غروب ہونے کے بعد سفر شروع کرتے تو نمازِ مغرب اور عشاء کو مغرب ہی کے وقت پڑھ لیتے تھے۔ [1] سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ والی حدیث کی تائید سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے ہوتی ہے جسے امام بیہقی رحمہ اللہ نے بیان کیا اور اسے صحیح کہا ہے۔[2] اس بارے میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے بھی روایات مروی ہیں۔[3] سفر میں سنتیں معاف ہیں: حفص بن عاصم رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے کہا: اے میرے بھتیجے! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر میں رہا مگر آپ نے دو رکعتوں سے زیادہ نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی روح قبض فرما لی۔ اور میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ سفر میں رہا، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی سفر کرتا رہا، ان سب حضرات نے سفر میں دو رکعتوں سے زیادہ نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی روح قبض فرمالی۔ اور اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی زندگی) میں تمھارے لیے بہتر نمونہ ہے۔[4] معلوم ہوا کہ سفر میں سنتیں، نفل سب معاف ہیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما میدان مِنٰی میں دو رکعتیں (نماز قصر) پڑھ کراپنے بستر پر چلے جاتے تھے۔ حفص رحمہ اللہ کہتے ہیں: میں نے کہا: چچا جان! اگر اس کے بعد آپ دو رکعتیں (سنت )پڑھ لیا کریں تو کیا حرج ہے؟ فرمایا: اگر مجھے یہ کرنا ہوتا تو (فرض )نماز ہی پوری پڑھ لیتا۔[5] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ تشریف لے گئے تو ایک اذان اور دو اقامتوں سے نماز مغرب اور عشاء جمع کیں اور درمیان میں سنتیں نہیں پڑھیں۔[6] حضر میں دو نمازوں کو جمع کرنے کا معاملہ: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter