Maktaba Wahhabi

236 - 271
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک طویل دعا مذکور ہے، جس میں یہ الفاظ بھی ہیں: (والخیر کلہ فی یدیک والشر لیس إلیک)[1] یعنی :اے اللہ ! تمام کی تمام خیر تیرے ہی ہاتھ میں ہے،جبکہ شر تیری طرف نہیں ہے۔ (تو حدیث بظاہر حدیثِ جبریل کے مضمون کے متعارض ہے،جس میں خیر وشر کا اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے ہونے کا ذکر ہے) ( ہم عرض کرتے ہیں کہ ) حدیثِ علی رضی اللہ عنہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان: ’’شر تیری طرف نہیں ہے‘‘اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ شر اللہ تعالیٰ کی قضاء وقدر سے واقع نہیں ہوتا ،اس فرمان کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے شر کو محض برائے شر پیدا نہیں فرمایا کہ وہ کسی حکمت سے خالی ہو ،یا اس میں کسی وجہ سے کسی قسم کا کوئی فائدہ مرتب نہ ہوتا ہو۔ دوسرا جواب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ شر کو علی وجہ الاستقلال اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب نہ کیا جائے، بلکہ اسے اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوقات ومقدرات کے عموم کے ضمن میں شامل تصور کیا جائے، جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان: [اَللہُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ۰ۡ][2] یعنی:اللہ ہی ہر چیز کا خالق ہے۔(تو اس کے عموم میں خیر بھی شامل ہے اور شر بھی) اسی طرح اللہ تعالیٰ کافرمان: [اِنَّا كُلَّ شَيْءٍ خَلَقْنٰہُ بِقَدَرٍ][3] ترجمہ:ہم نے ہرشیٔ ایک معین مقدار سے پیدا فرمائی ۔(یہاں بھی (ہر شیٔ) کے عموم میں خیر وشر دونوں کو داخلِ تصور کیا جائے گا)
Flag Counter