دردناک عذاب کی خبرپہنچا دیجئے۔ جس دن اس خزانے کو آتش دوزخ میں تپایاجائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیاں اورپہلو اورپیٹھیں داغی جائیں گی(ان سے کہا جائے گا) یہ ہے جسے تم نے اپنے لئے خزانہ بناکررکھاتھا،پس اپنے خزانوں کامزہ چکھو۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض احادیث بیان فرمائی ہیں، جن میں زکوٰۃ ادا نہ کرنے والے کیلئے مختلف الانواع سزاؤں کاذکر ہے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ترجمہ:آدمی نے اگر اپنے اونٹوں میں سے حقِ زکوٰۃ ادانہ کیا تو وہ اونٹ قیامت کے دن بہت ہی مضبوط حالت میں آئیں گے اور اس شخص کو اپنے قدموں تلے روندیں گے،بکریاں اپنے سینگوں سے ٹکریں ماریں گی اور اسے اپنے قدموں تلے روندیں گی۔ احادیث سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ جن جانوروں کی زکوٰۃ ادانہ کی گئی ہو،انہیں اپنی گردن پر اٹھاکر لائے گا اور بری طرح مدد کیلئے پکارے گا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی ان دہائیوں کو سن کر فرمائیں گے:(لاأملک لک شیئا قد بلغت)یعنی:میں تمہارے لئے کسی چیز کا مالک یامختار نہیں ہوں،میں نے پورادین پہنچادیاتھا۔ سیدناابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جس مال سے زکوٰۃ ادا نہ کی گئی ہوگی، اسے قیامت کے دن ایک ہیبت ناک سانپ کی شکل دیدی جائے گی،جو اس کے گلے کا طوق بن جائے گااور اس کے جبڑوں کو اپنی گرفت میں لیکر کہے گا:(انا مالک ،انا کنزک)یعنی:میں تیرا مال ہوں،میں تیراخزانہ ہوں۔ ادائیگیٔ زکاۃ کے تعلق سے ایک نکتہ امام بربہاری رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’شرح السنۃ‘‘ جس کا اصل موضوع بیانِ عقیدہ ہے،میں زکوٰۃ کے تعلق سے ایک نکتہ ذکرفرماتے ہیں: (فإن قسمھا فجائزوإن دفعھا إلی الإمام فجائز ) |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |