اور یہ تعلق اللہ تعالیٰ کے حکم سے قائم ہوتا ہے،جس سے یہ اندازہ لگانا انتہائی آسان ہوگاکہ یہ تعلق کتناگہرا،مضبوط اورقوی ہوگا،نیزیہ کہ یہ تعلق محض وقتی یا عارضی نہیں ہے بلکہ انسان کے سفرِحیات کے تمام مراحل میں بالإستمرار قائم رہتاہے،بلکہ مرنے کے بعدبھی۔ محبت سے لبریز اس تعلق کی نوعیت حدیثِ ذیل سے عیاں ہوتی ہے: عن ابی ھریرۃ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ قال قال رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم :إن ﷲ تبارک وتعالیٰ إذا أحب عبدا نادی جبریل: إن ﷲ قد أحب فلانا فأحبہ، فیحبہ جبریل،ثم ینادی جبریل فی السماء :إن ﷲ قد أحب فلانا فأحبوہ ، فیحبہ أھل السماء ویوضع لہ القبول فی الأرض ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تبارک وتعالیٰ جب کسی بندے سے محبت کرنے لگتا ہے تو جبریل امین کو نداء فرماتاہے:بے شک اللہ تعالیٰ فلاں بندے سے محبت کرنے لگا ہے لہذا توبھی اس سے محبت کر،چنانچہ جبریل علیہ السلاماس سے محبت کرنے لگتے ہیں،پھر جبریل تمام آسمانوںمیں پکارتے ہیں:(اے فرشتو!) بے شک اللہ تعالیٰ فلاں بندے سے محبت کرنے لگا ہے لہذا تم بھی اس سے محبت کرو،چنانچہ آسمانوں کے تمام فرشتے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں،پھر اس بندے کا قبول ورضاء زمین پربھی اتاردیاجاتاہے۔ فرشتوں کے مؤمن بندوں کے ساتھ خصوصی تعلق کی چند صورتیں 1 اہلِ ایمان کو خیر کی ترغیب دیتے رہنا عن جابررضی اللہ عنہ قال قال رسول ﷲصلی اللہ علیہ وسلم إذا أوی الإنسان إلی فراشہ إبتدرہ ملک وشیطان،فیقول الملک: إختم بخیر،ویقول الشیطان:إختم بشر، فإذا ذکر ﷲ تعالیٰ حتی یغلبہ (یعنی النوم )طرد الملک الشیطان وبات یکلأہ… الحدیث۔ جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب انسان رات سونے کیلئے اپنے بستر |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |