نہ دے۔‘‘ اور جس وقت تم کسی شخص کو مسجد میں کسی گم شدہ چیز کا اعلان کرتے ہوئے دیکھو تو تم کہو:(( لا ردَّ اللهُ عليكَ))’’اللہ تجھے وہ چیز نہ لوٹائے۔‘‘ کیونکہ مسجدیں اس مقصد کے لیے ہرگز نہیں بنائی گئیں۔‘‘ [1]
مسجد میں جانے کی فضیلت:
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اپنے گھر سے باوضو ہو کر فرض نماز ادا کرنے کے لیے مسجد کی طرف نکلتا ہے تو اسے حج کا احرام باندھنے والے کی مانند ثواب ملتا ہے۔‘‘ [2]
یاد رہے کہ جن افراد پر بیت اللہ کا حج فرض ہو چکا ہو، جب تک وہ بیت اللہ پہنچ کر حج نہ کریں ان سے فرضیت ساقط نہ ہوگی، چاہے ساری عمر باوضو ہو کر پانچوں نمازیں مسجد میں جاکر پڑھتے رہیں، اس لیے اللہ تعالیٰ کی بخشش اور اجر و ثواب کی فراوانی سے کسی قسم کی غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔
جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا ثواب اپنے گھر یا بازار میں تنہا نماز پڑھنے سے (کم از کم) پچیس درجے زیادہ ہے، لہٰذا جب انسان اچھی طرح وضو کر کے مسجد جائے تو اس کے ہر قدم سے اس کا درجہ بلند ہوتا ہے اور گناہ معاف ہوتے ہیں۔ جب وہ نماز پڑھتا ہے تو فرشتے اس کے لیے اس وقت تک دعا کرتے رہتے ہیں جب تک وہ نماز کی جگہ پر بیٹھا رہتا ہے۔ فرشتے کہتے ہیں: اے اللہ! اس پر رحمت کر۔ اے اللہ! اس پر رحم کر۔ جب تک نمازی نماز کا انتظار کرتا ہے، وہ نماز ہی میں ہوتا ہے۔[3]
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مسجد نبوی کے گرد کچھ مکان خالی ہوئے۔ بنو سلمہ نے مسجد کے قریب منتقل ہونے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دفعہ فرمایا: ’’اے بنو سلمہ! اپنے (موجودہ) گھروں میں ٹھہرے رہو (مسجد کی طرف آتے وقت) تمھارے قدم لکھے جاتے ہیں۔‘‘ [4]
مسجد سے دل لگانے والے کے لیے عظیم خوشخبری:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سات شخص ایسے ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ اس دن (حشر میں) اپنے (عرش کے) سائے میں رکھے گا جس دن سوائے اس کے سائے کے کوئی سایہ نہیں ہو گا:
|