[وَمَا رَبُّ الْعٰلَمِيْنَ][1] اور رب العالمین کیا ہے؟مگر اس کے اور ا س کی قوم کے بارہ میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: [وَجَحَدُوْا بِہَا وَاسْتَيْقَنَتْہَآ اَنْفُسُہُمْ ][2] یعنی: انہوںنے زبانوںسے انکارتوکیا مگر ان کے دلوں میں اللہ تعالیٰ اور اس کی شریعت کی سچائی کا یقین موجود تھا۔ ایک موقع پرموسیٰ علیہ السلام نے بھی فرعون سے کہا تھا: [قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَآ اَنْزَلَ ہٰٓؤُلَاۗءِ اِلَّا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ][3] یعنی:اے فرعون!تواچھی طرح جانتا ہے کہ انہیں آسمانوں اور زمینوں کے رب نے اتاراہے۔ 2ایمان ب اللہ کے تعلق سے دوسری چیز جس پر ایمان لانا ضروری ہے وہ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت ہے،جسے توحید ربوبیت کہاجاتا ہے ،یعنی اللہ تعالیٰ کو اس کے رب ہونے کے اعتبار سے اکیلا ماننا ۔ توحیدِ ربوبیت کی تکمیل تین چیزوں سے علمائِ سلف کے اقوال سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ رب العزت کی ربوبیت کی توحید پر مکمل ایمان کیلئے تین چیزوں کو پہچاننا اورماننا ضروری ہے،ان کے بغیر یا ان میں سے کسی ایک کے بغیر توحید ربوبیت پرایمان ہرگز کامل نہیں ہوسکتا۔ 1یہ ایمان لانا ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی اس پوری کائنات کا خالق ہے، اس کے سوا کوئی خالق نہیں، حتی کہ ایک ذرہ تک کا بھی نہیں۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |