رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو (کل) تیرہ رکعات پڑھتے اور ان میں پانچ رکعات وتر پڑھتے تھے (اور ان پانچ وتروں میں)کسی رکعت میں (تشہد کے لیے )نہ بیٹھتے بس آخری رکعت میں بیٹھتے تھے۔[1]
معلوم ہوا کہ وتروں کی پانچوں رکعتوں کے درمیان تشہد کے لیے کہیں نہیں بیٹھنا چاہیے بلکہ پانچوں رکعتیں پڑھ کر قعدہ میں التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دینا چاہیے۔
تین وتروں کی قراء ت:
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت وتر میں ﴿ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى ﴾ (سورئہ اعلیٰ) دوسری میں ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَى ﴾ (سورئہ کافرون) اور تیسری میں ﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ﴾ (سورئہ اخلاص) پڑھتے تھے۔[2]
نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک رات میں دو بار وتر پڑھنا جائز نہیں۔‘‘ [3]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تین وتر نہ پڑھو۔ پانچ یا سات وتر پڑھو اور مغرب کی مشابہت نہ کرو۔‘‘ [4]
معلوم ہوا کہ وتر میں نماز مغرب کی مشابہت نہیں ہونی چاہیے۔ تین وتر پڑھنے ہوں تو ایک تشہد اور ایک سلام کے ساتھ یا پھر دو تشہد اور دو سلام کے ساتھ پڑھے جائیں۔ ان دونوں طریقوں میں مغرب کی نماز سے مشابہت نہیں ہوتی۔
نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’رات کی اپنی آخری نماز وتر کو بناؤ۔‘‘ [5]
اور فرمایا: ’’وتر آخر رات میں ایک رکعت ہے۔‘‘ [6]
نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص آخر رات میں نہ اٹھ سکے تو وہ اول شب وتر پڑھ لے اور جو آخر رات
|