یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعے کا علم نہ ہوا ہو یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ہوا اور آپ نے انھیں نماز لوٹانے یا خون بہنے سے وضو ٹوٹ جانے کا مسئلہ بتایا مگر ہم تک یہ خبر نہ پہنچی ہو۔
اسی طرح جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ زخمی کیے گئے تو وہ اسی حالت میں نماز پڑھتے رہے، حالانکہ ان کے جسم سے خون جاری تھا۔[1]
اس سے معلوم ہوا کہ شرمگاہ کے سوا خون کا بہنا ناقض وضو نہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر نماز میں وضو ٹوٹ جائے تو ناک پر ہاتھ رکھ کر (باہر کی طرف) لوٹو (وضو کرو اور پھر نماز پڑھو)۔‘‘ [2]
|