مشعر حرام کے پاس ذکر و اذکار:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم قصواء (اونٹنی) پر سوار ہوگئے۔ جب مشعر حرام (مزدلفہ) پہنچے تو قبلہ رخ ہوکر اللہ تعالیٰ سے دعا کی: اللَّهُ أَكْبرُ، لا إلَهَ إلَّا اللَّهُ اور کلماتِ توحیدکہتے رہے۔ خوب روشنی ہونے تک یہیں ٹھہرے رہے، پھر سورج نکلنے سے پہلے یہاں سے روانہ ہوگئے۔[1]
رمیٔ جمرات کے وقت ہر کنکری کے ساتھ تکبیر:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تینوں جمرات کے پاس جب بھی کنکری پھینکتے ’’ اللَّهُ أَكْبرُ ‘‘ کہتے۔ پھر آگے بڑھتے اور پہلے اور دوسرے جمرے کے بعد دعا بھی فرماتے، تاہم آخری جمرے کو رمی کرتے ہوئے ہر کنکری کے ساتھ اللَّهُ أَكْبرُ کہتے اور اس کے پاس ٹھہرے بغیر واپس تشریف لے جاتے۔[2]
عام جانور یا اونٹ ذبح کرتے وقت کی دعا
بسمِ اللهِ واللهُ أكبرُ[ اللَّهمَّ منكَ ولكَ] اللَّهمَّ تقبَّلْ منی
’’(میں) اللہ تعالیٰ کے نام سے (ذبح کرتا ہوں) اور اللہ سب سے بڑا ہے۔ اے اللہ! یہ تیری ہی طرف سے اور تیرے ہی لیے ہے۔ اے اللہ! تو (اسے) میری طرف سے قبول فرما۔‘‘ [3]
قربانی کا جانور ذبح کرنے کی دعا
إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ، عَلَى مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي، وَنُسُكِي، وَمَحْيَايَ، وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ، وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ، وَعَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ بِاسْمِ اللَّهِ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ
’’بے شک میں نے ابراہیم علیہ السلام کی ملت پر ہو کر، جو یک سو تھے، اپنا چہرہ اس ہستی کی طرف پھیر دیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔ یقینا میری نماز، میری
|