جائے گا کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔ واللّٰہ أعلم۔
رفع الیدین نہ کرنے والوں کے دلائل کا تجزیہ:
جن احادیث سے رفع الیدین نہ کرنے کی دلیل لی جاتی ہے، ان کا مختصر تجزیہ ملاحظہ فرمائیں:
پہلی حدیث: سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کیا بات ہے کہ میں تمھیں اس طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھتا ہوں گویا کہ وہ سرکش گھوڑوں کی دمیں ہیں۔نماز میں سکون اختیار کرو۔‘‘ [1]
تجزیہ: اس حدیث میں اس مقام کا ذکر نہیں جس پر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ہاتھ اٹھا رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں منع فرمایا۔ سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ ہی سے صحیح مسلم میں اسی حدیث سے متصل دو روایات اور بھی ہیں جو بات پوری طرح واضح کر رہی ہیں:
٭ سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جب ہم نماز پڑھتے تو اس کے خاتمے پر دائیں بائیں السَّلامُ عليكم ورَحْمةُ اللهِکہتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ بھی کرتے۔ یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرتے ہو جیسے شریر گھوڑوں کی دمیں ہلتی ہیں۔ تمھارے لیے یہی کافی ہے کہ تم (قعدہ میں) اپنی رانوں پر ہاتھ رکھے ہوئے دائیں اور بائیں منہ موڑ کر السَّلامُ عليكم ورَحْمةُ اللهِ کہو۔‘‘[2]
٭ سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے:ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز کے خاتمے پر السَّلامُ عليكمکہتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ بھی کرتے تھے۔ یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمھیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارہ کرتے ہو گویا وہ شریر گھوڑوں کی دمیں ہیں۔ تم نماز سے سلام پھیرتے وقت صرف اپنے ساتھی کی طرف منہ موڑواور ہاتھ سے اشارہ نہ کرو۔‘‘ [3]
علامہ نووی رحمہ اللہ ’’المجموع‘‘ میں فرماتے ہیں:سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی اس روایت سے رکوع میں جاتے اور اٹھتے وقت رفع الیدین نہ کرنے کی دلیل لینا عجیب بات اور سنت سے جہالت کی قبیح و بدترین قسم ہے کیونکہ یہ حدیث رکوع میں جاتے اور اٹھتے وقت کے رفع الیدین کے بارے میں نہیں بلکہ تشہد میں سلام کے
|