Maktaba Wahhabi

74 - 328
جاتے ہیں یہاں تک کہ دونوں پاؤں کے ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جاتے ہیں، پھر اس کے بعد اگر وہ کھڑا ہوا اور نماز پڑھی، اللہ کی تعریف، ثنا اور بزرگی اس طرح بیان کی جیسا کہ اس کا حق ہے اور اپنا دل اللہ کی یاد کے لیے فارغ کیا تو وہ گناہوں سے اس طرح (پاک ہو کر) لوٹتا ہے جیسے وہ اس دن (پاک) تھا جب اسے اس کی ماں نے جنا تھا۔‘‘ [1] ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ آپ اپنی امت کو (میدان حشر میں) دوسری امتوں (کے بے شمار لوگوں میں) سے کس طرح پہچانیں گے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے امتی وضو کے اثر سے سفید (نورانی) چہرے اور سفید (نورانی) ہاتھ پاؤں والے ہوں گے۔ اس طرح ان کے سوا اور کوئی نہیں ہو گا۔‘‘ [2] خشک ایڑیوں کو عذاب: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکے سے مدینے کی طرف لوٹے۔ راستے میں ہمیں پانی ملا۔ ہم میں سے ایک جماعت نے نماز عصر کے لیے جلد بازی میں وضو کیا۔ پیچھے سے ہم بھی پہنچ گئے (دیکھا کہ) ان کی ایڑیاں خشک تھیں، انھیں پانی نہیں پہنچا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’(خشک) ایڑیوں کے لیے آگ سے خرابی ہے، پس وضو پورا کیا کرو۔‘‘ [3] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وضو بڑی احتیاط سے، سنوار کر اور پورا کرنا چاہیے۔ اعضاء کو خوب اچھی طرح اور تین تین بار دھونا چاہیے تاکہ ذرہ برابر جگہ بھی خشک نہ رہے۔ ایک شخص نے وضو کیا اور اپنے قدم پر ناخن کے برابر جگہ خشک چھوڑ دی۔ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا: ’’واپس جاؤ اور اچھی طرح وضو کرو۔‘‘ [4] وضو سے بلندیٔ درجات: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’طہارت آدھا ایمان ہے۔‘‘ [5] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے دلی دوست سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’(جنت میں) مومن کا زیور (نور) وہاں تک پہنچے گا جہاں تک وضو کا پانی پہنچتا ہے۔‘‘ [6] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں تمھیں وہ چیز نہ بتاؤں کہ جس کے سبب اللہ تعالیٰ گناہ مٹاتا ہے اور درجات
Flag Counter