کے بیٹے!تیرے لئے صحیفہ پھیلادیاگیا ہے اور دومعززفرشتے تجھ پر مقرر کردیئے گئے ہیں: ایک تیرے دائیں طرف اوردوسرا بائیں طرف ،جوفرشتہ تیرے دائیں طرف ہے وہ تیری نیکیوں کی حفاظت وکتابت کررہا ہے اور جوفرشتہ تیرے بائیں طرف ہے وہ تیرے گناہوں کی نگرانی کررہاہے،اب تیری مرضی تو جو چاہے عمل کر ،زیادہ کریاکم ،پھر جب تو مرجائے گا تو تیرے اس صحیفہ کولپیٹ کر تیری گردن میں ـلٹکادیاجائے گا جو قبر میں تیرے ساتھ رہے گا، پھر جب قیامت قائم ہوگی تو، تو اسے اپنے ساتھ لیکر قبر سے باہر نکلے گا۔ واضح ہوکہ یہ فرشتے جس طرح انسان کے قول اورظاہری عمل سے آگاہ ہوتے ہیں،اسی طرح انسان کے قلبی اعمال اور نیت وغیرہ کوبھی جانتے ہوتے ہیں ،جس کی ایک دلیل تو قولہ تعالیٰ يَعْلَمُوْنَ مَا تَفْعَلُوْنَ کاعموم ہے اور دوسری دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان ہے: (قالت الملائکۃ ذاک عبد یرید أن یعمل سیئۃ وھو أبصر بہ فقال: إرقبوہ فإن عملھا فاکتبوھا بمثلھا وإن ترکھا فاکتبوھا لہ حسنۃ إنما ترکھا من جرائی)[1] یعنی:فرشتے اللہ تعالیٰ سے کہتے ہیں:یہ بندہ کسی برائی کے ارتکاب کا ارادہ رکھتاہے ، اللہ تعالیٰ خود خوب دیکھنے والاہے ،وہ فرماتا ہے:اس بندہ کی نگرانی کرواگر وہ برائی کربیٹھا تو ایک ہی گناہ تحریرکردینا اور اگر اس برائی کے ارتکاب سے باز رہا تواس کے بدلے ایک نیکی لکھ دینا؛کیونکہ اس نے اس گناہ کو میرے خوف کی بناء پر ترک کیاہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ فرشتوں کو بندے کے دل کے ارادے اورنیت کی خبرہوتی ہے۔ فرشتوں کی ایک خاص ڈیوٹی(روح انسانی کاقبض) اللہ تعالیٰ نے روحِ انسانی کے قبض کیلئے بھی فرشتے مأمور فرمائے ہیں،چنانچہ جس انسان کی |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |