Maktaba Wahhabi

250 - 328
عطاء بن ابی رباح سے پوچھا گیا: کیا امام نماز عیدین میں ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرے؟ انھوں نے جواب دیا: ہاں، وہ رفع الیدین کرے اور لوگ بھی اس کے ساتھ ہاتھ اٹھائیں۔[1] امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ تکبیرات عیدین کے موقع پرہاتھ اٹھانے چاہئیں اگرچہ میں نے اس کے متعلق کچھ نہیں سنا۔[2] امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ کا بھی یہی موقف ہے کہ تکبیرات عیدین میں ہاتھ اٹھانے چاہئیں۔[3] لہٰذا تکبیرات عید کے ساتھ رفع الیدین کرنا بہتر ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ پھر امام اونچی آواز سے اور مقتدی آہستہ آواز سے الحمد شریف پڑھیں، پھر امام اونچی آواز سے قراء ت کرے اور مقتدی چپ چاپ سنیں۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدالاضحٰی اور عیدالفطر میں سورۂ ﴿ق ۚ وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ ﴾ اور﴿اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ﴾ پڑھیں۔ ایک اور روایت میں﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى ﴾ اور ﴿هَلْ أَتَاكَ ﴾ پڑھنے کا ذکر بھی آیا ہے۔ [4] بہتر ہے کہ سورۂ فاتحہ کے بعد مسنون قراء ت کی جائے۔ جب پہلی رکعت پڑھ کر آپ دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوں اور قیام کی تکبیر کہہ لیں تو قراء ت شروع کرنے سے پہلے پانچ تکبیریں کہیں۔ [5] پھر دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیں۔ عید سے متعلقہ مسائل: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم پہلے نماز پڑھتے، پھر خطبہ دیتے تھے۔[6] عیدین کا خطبہ منبر پر نہ پڑھیں۔ صحیح بخاری (العیدین، حدیث: 956) اور صحیح مسلم (صلاۃ العیدین، حدیث: 889) میں سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عیدگاہ میں منبر کا اہتمام مروان بن حکم کے عہد میں کیا گیا۔
Flag Counter