ونصاری کی ڈٹ کر مخالفت کریں۔(خالفوا لیھود والنصری) ’’وصال‘‘کاحکم 2دوسرا امر وصال فی الصیام کے تعلق سے ہے ،یعنی سحری سے سحری تک یا افطاری سے افطاری تک روزہ رکھنا،یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے خلاف ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: (لاوصال فی الصیام )یعنی:روزے میں وصال نہیں۔ نیزفرمایا:(إیاکم والوصال)یعنی:تم وصال سے بچو۔ شیخ الاسلام رحمہ اللہ نے وصال کی ممانعت کی علت بھی نصاری کی مخالفت ذکرکی ہے،ملاحظہ ہو:(اقتضاء الصراط المستقیم بمخالفۃ أصحاب الجحیم) اس سے واضح ہوتا ہے کہ شریعتِ مطہرہ کس قدر یہود ونصاری کے تشبہ سے روکتی اور باز رکھتی ہے،حالانکہ وصال فی الصیام روزے کی طوالت کا سبب بنتا ہے،جوزیادہ باعث ِاجر ہونا چاہئے، مگر یہود ونصاری سے تشبہ کسی صورت جائزنہیں،یہی دین اسلام کی غیرت کا تقاضا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شریعت نے طلوع وغروبِ آفتاب کے موقع پر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے؛ کیونکہ عباد الشمس ،ان دواوقات میں عبادت کرتے ہیں،لہذا شریعت نے اس عبادت ہی کو باطل قرار دے دیا،جو مشرکین سے تشبہ کا سبب بنے۔ بہرحال روزہ،بلکہ ہرعبادت میں اصل نکتہ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہے ،جبکہ ابتداع کا راستہ سراسرباطل اورگمراہی ہے۔ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے:(اتبعوا ولاتبتدعوا فقد کفیتم) یعنی: اتباع کرو،ابتداع نہ کرو،کتاب وسنت میں ہی کفایت ہے۔ روزے کے بارہ میں مزید تفصیل کیلئے ہمارے رسالہ ’’روزہ، احکام اورثمرات‘‘کا مطالعہ کیاجائے۔(و اللہ ولی التوفیق) |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |