Maktaba Wahhabi

165 - 271
موت کے بعد دوزندگیاں واضح ہوکہ مرنے کے بعد زندگی کی دوقسمیں ہیں: 1برزخی حیات ،یہ زندگی موت سے لیکر نفخِ صورتک ہے۔ نفخِ صور سے مراد وہ دوسراصورہے جس کے پھونکنے سے بعث کا عمل شروع ہوجائے گا،برزخی حیات کی حقیقت اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کے علم میں نہیں،لہذا برزخی حیات کاکوئی پہلو نہ تو دنیوی حیات پر قیاس کیاجاسکتا ہے اور نہ ہی اپنی عقل ودانش سے سمجھا جاسکتاہے۔لہذاایک انسان کی عافیت وسعادت کا اصل نکتہ یہی ہے کہ وہ اس حیات کے تعلق سے سارا علم صرف کتاب وسنت سے حاصل کرے،کتاب وسنت میں جو کچھ مذکور ہے اس پر کسی اشکال یااعتراض کے بغیر ایمان لے آئے ،نیز یہ کہ کتاب وسنت سے ہرگز ہرگز تجاوز اختیار نہ کرے۔ 2دوسری حیات،اخروی حیات کہلاتی ہے،جو دوسرے صور کے پھونکے جاتے ہی شروع ہوجائے گی ۔ برزخی اوراخروی دونوں حیاتوں میں ہرانسان ،شریعت کے بتائے ہوئے قواعد کے مطابق،جزاءیاسزاپائے گا۔ آخرت پر ایمان لانے کی تفصیل یوم آخرت پر ایمان لانے سے مراد چندامورہیں: 1قیامت کے وقوع پر ایمان لانا،اور یہ ماننا کہ اللہ تعالیٰ تمام اہلِ قبور کواٹھائے گا،چنانچہ صورپھونکا جائے گا جس سے تمام اہلِ قبور زندہ ہوکر،رب العالمین کو حساب وکتاب دینے کیلئے میدانِ محشر میں جمع ہوجائیں گے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [ثُمَّ اِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ تُبْعَثُوْنَ][1]
Flag Counter