موت کے بعد دوزندگیاں واضح ہوکہ مرنے کے بعد زندگی کی دوقسمیں ہیں: 1برزخی حیات ،یہ زندگی موت سے لیکر نفخِ صورتک ہے۔ نفخِ صور سے مراد وہ دوسراصورہے جس کے پھونکنے سے بعث کا عمل شروع ہوجائے گا،برزخی حیات کی حقیقت اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کے علم میں نہیں،لہذا برزخی حیات کاکوئی پہلو نہ تو دنیوی حیات پر قیاس کیاجاسکتا ہے اور نہ ہی اپنی عقل ودانش سے سمجھا جاسکتاہے۔لہذاایک انسان کی عافیت وسعادت کا اصل نکتہ یہی ہے کہ وہ اس حیات کے تعلق سے سارا علم صرف کتاب وسنت سے حاصل کرے،کتاب وسنت میں جو کچھ مذکور ہے اس پر کسی اشکال یااعتراض کے بغیر ایمان لے آئے ،نیز یہ کہ کتاب وسنت سے ہرگز ہرگز تجاوز اختیار نہ کرے۔ 2دوسری حیات،اخروی حیات کہلاتی ہے،جو دوسرے صور کے پھونکے جاتے ہی شروع ہوجائے گی ۔ برزخی اوراخروی دونوں حیاتوں میں ہرانسان ،شریعت کے بتائے ہوئے قواعد کے مطابق،جزاءیاسزاپائے گا۔ آخرت پر ایمان لانے کی تفصیل یوم آخرت پر ایمان لانے سے مراد چندامورہیں: 1قیامت کے وقوع پر ایمان لانا،اور یہ ماننا کہ اللہ تعالیٰ تمام اہلِ قبور کواٹھائے گا،چنانچہ صورپھونکا جائے گا جس سے تمام اہلِ قبور زندہ ہوکر،رب العالمین کو حساب وکتاب دینے کیلئے میدانِ محشر میں جمع ہوجائیں گے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [ثُمَّ اِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ تُبْعَثُوْنَ][1] |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |