Maktaba Wahhabi

260 - 271
تب جبریل امین علیہ السلام نے سوال کیا:(فأخبرنی عن أماراتھا) یعنی:تومجھے قیامت کی علامات ہی کی خبر دے دیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(أن تلد الأمۃ ربتھا وأن تری الحفاۃ العراۃ العالۃ رعاء الشاء یتطاولون فی البنیان) یعنی:( قیامت کی علامات یہ ہیںکہ)لونڈی اپنے آقا کو جنے اور تو دیکھے ننگے پاؤں،ننگے جسموں والے فقیروں کو ،نیز بکریوں کے چرواہوں کو،بڑی بڑی عمارتوں میں فخرکرنےوالے۔ قیامت،ایک خوفناک اورہیبتناک منظر (الساعۃ )گھڑی کے معنی میں مستعمل ہے،یہاں مراد وہ گھڑی ہے جب لوگ اپنی قبروں سے نکل کر ،اپنے پروردگار کیلئے ارضِ محشر میں جمع ہونگے،اس خوفناک اور ہیبتناک منظر کو (الساعۃ) یعنی گھڑی اس لئے کہاگیا کہ یہ انتہائی خطرناک اور مصیبت سے بھرپور وقت ہوگا،اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [ يٰٓاَيُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ۰ۚ اِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَيْءٌ عَظِيْمٌ۔ يَوْمَ تَرَوْنَہَا تَذْہَلُ كُلُّ مُرْضِعَۃٍ عَمَّآ اَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَہَا وَتَرَى النَّاسَ سُكٰرٰي وَمَا ہُمْ بِسُكٰرٰي وَلٰكِنَّ عَذَابَ اللہِ شَدِيْدٌ][1] یعنی:لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو! بلاشبہ قیامت کا زلزلہ بہت ہی بڑی چیز ہے جس دن تم اسے دیکھ لو گے ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی اور تمام حمل والیوں کے حمل گر جائیں گے اور تو دیکھے گا کہ لوگ مدہوش دکھائی دیں گے، حالانکہ درحقیقت وه متوالے نہ ہوں گے لیکن اللہ کا عذاب بڑا ہی سخت ہے ۔ اس کے علاوہ نفخِ صور سے زندہ لوگوں پر جو موت واقع ہوگی وہ بھی (الساعۃ )یعنی:قیامت
Flag Counter