Maktaba Wahhabi

169 - 271
[وَلَا تَـقُوْلُوْا لِمَنْ يُّقْتَلُ فِيْ سَبِيْلِ اللہِ اَمْوَاتٌ۰ۭ بَلْ اَحْيَاۗءٌ وَّلٰكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ][1] ترجمہ:اور اللہ تعالیٰ کی راه کے شہیدوں کو مرده مت کہو وه زنده ہیں، لیکن تم نہیں سمجھتے ۔ عذابِ قبر کے اثبات کیلئے ،قرآن مجید کا وہ بیان کافی ہے جس میں آلِ فرعون کو مسلسل عذاب دیئے جانے کاذکرہے: [اَلنَّارُ يُعْرَضُوْنَ عَلَيْہَا غُدُوًّا وَّعَشِـيًّا۰ۚ وَيَوْمَ تَـقُوْمُ السَّاعَۃُ۰ۣ اَدْخِلُوْٓا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ][2] ترجمہ:آگ ہے جس کے سامنے یہ ہر صبح شام ئے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہوگی (فرمان ہوگا کہ) فرعونیوں کو سخت ترین عذاب میں ڈالو ۔ یہ آیتِ کریمہ اس بات کی دلیل ہے کہ آل فرعون کو قبر میں آگ کا شدید عذاب دیاجارہاہے،اور جب قیامت قائم ہوگی تو اس سے کہیں زیادہ شدید آگ کے عذاب میں منتقل ہوجائیں گے۔ معاشرہ میں رائج ایک غلط جملہ یہاں بھی ایک غلط جملہ،جوہمارے معاشرہ میں رائج ہے، کاذکر کرنا ضروری ہے،جب کوئی شخص مرتا ہے اور اسے قبر میں دفن کردیا جاتا ہےتوبعض لوگ کہتے ہیں کہ اپنے آخری ٹھکانے یا آرام گاہ میں منتقل ہوگیاہے۔ یہ جملہ انتہائی غلط ہے،اس سے آخرت کا انکار مترشح ہورہاہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ قبر آخری ٹھکانہ نہیں ہے ،بلکہ نفخِ صور کے بعد قیامت کو آخری ٹھکانہ قراردیاگیاہے:
Flag Counter