[وَلَا تَـقُوْلُوْا لِمَنْ يُّقْتَلُ فِيْ سَبِيْلِ اللہِ اَمْوَاتٌ۰ۭ بَلْ اَحْيَاۗءٌ وَّلٰكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ][1] ترجمہ:اور اللہ تعالیٰ کی راه کے شہیدوں کو مرده مت کہو وه زنده ہیں، لیکن تم نہیں سمجھتے ۔ عذابِ قبر کے اثبات کیلئے ،قرآن مجید کا وہ بیان کافی ہے جس میں آلِ فرعون کو مسلسل عذاب دیئے جانے کاذکرہے: [اَلنَّارُ يُعْرَضُوْنَ عَلَيْہَا غُدُوًّا وَّعَشِـيًّا۰ۚ وَيَوْمَ تَـقُوْمُ السَّاعَۃُ۰ۣ اَدْخِلُوْٓا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ][2] ترجمہ:آگ ہے جس کے سامنے یہ ہر صبح شام ﻻئے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہوگی (فرمان ہوگا کہ) فرعونیوں کو سخت ترین عذاب میں ڈالو ۔ یہ آیتِ کریمہ اس بات کی دلیل ہے کہ آل فرعون کو قبر میں آگ کا شدید عذاب دیاجارہاہے،اور جب قیامت قائم ہوگی تو اس سے کہیں زیادہ شدید آگ کے عذاب میں منتقل ہوجائیں گے۔ معاشرہ میں رائج ایک غلط جملہ یہاں بھی ایک غلط جملہ،جوہمارے معاشرہ میں رائج ہے، کاذکر کرنا ضروری ہے،جب کوئی شخص مرتا ہے اور اسے قبر میں دفن کردیا جاتا ہےتوبعض لوگ کہتے ہیں کہ اپنے آخری ٹھکانے یا آرام گاہ میں منتقل ہوگیاہے۔ یہ جملہ انتہائی غلط ہے،اس سے آخرت کا انکار مترشح ہورہاہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ قبر آخری ٹھکانہ نہیں ہے ،بلکہ نفخِ صور کے بعد قیامت کو آخری ٹھکانہ قراردیاگیاہے: |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |