اس وقت ہمارے سامنے جو چند فوائد مستحضرہیں،بالاختصاران کا ذکر کیے دیتے ہیں۔(شیخ کے ذکر کردہ فوائد کی تلخیص کے ساتھ ساتھ کچھ ہمارے زوائد بھی شامل ہونگے): (۱) ہم نے حدیثِ جبریل میں پڑھاکہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے،یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حسنِ خلق اورحسنِ تواضع کا ثبوت ہے،آپصلی اللہ علیہ وسلم کبھی اپنے آپ کو کسی منفرد مقام کا حامل نہیں سمجھتے تھے نہ ہی اپنے آپ کو ان سےفوقیت والا شمار کیا کرتے تھے۔ احادیث میں تو یہاں تک ملتا ہے کہ ایک لونڈی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاہاتھ پکڑ لیتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھر لاتی تاکہ آپ اس کی بکری کا دودھ دوھدیں،اسی معنی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہجرت الی المدینہ کے دوران، ام معبد الخزاعیہ کے خیمے میں جانے کا قصہ ملتاہے،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے خیمے میں کھانے پینے کی کوئی چیز نہ پائی،اور اس کی کمزور سی بکری دیکھی تواپنے مبارک ہاتھ اس کے تھنوں پر پھیرے،اللہ تعالیٰ نے اس بکری سے دودھ جاری کردیا ،جو آپ نے ام معبد کوپلایا۔ [1] واضح ہوکہ یہ تواضع بندے کے مقام کو گرانے یا گھٹانے کا سبب نہیں بنتی،بلکہ اس کی رفعت میں مزید اضافے کا باعث بنتی ہے،اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ مبارک بھی ہے:(من تواضع للہ رفعہ اللہ) یعنی: جو اللہ تعالیٰ کیلئے تواضع اختیارکرے گا،اللہ تعالیٰ اسے بلندیاں عطا فرمائے گا۔ (۲) حدیثِ جبریل سےطلبۃ العلم کا اپنے شیخ کے ساتھ بیٹھنے کا جوازبھی ثابت ہوتا ہے ،ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ نشست اخلاص پر مبنی ہواور زیادہ سےزیادہ علمی استفادہ کاقصدہو،محض وقت کا ضیاع مقصود نہ ہو۔ (۳) ملائکہ کے دوسری شکلوں میں متشکل ہونے کے امکان کا بھی علم ہوا؛کیونکہ اس |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |