Maktaba Wahhabi

265 - 271
کیاگیا،اور اسی دن جنت سے نکالاگیا،اور قیامت بھی جمعہ ہی کے دن قائم ہوگی۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قیامت جمعہ کے دن قائم ہوگی،لیکن وہ جمعہ کس سال کا ہوگا؟کون سا مہینہ ہوگا؟مہینے کا کون ساجمعہ ہوگا؟یہ سب نامعلوم ہے۔صرف اللہ رب العزت ہی کو ان تمام باتوں کا علم ہے۔ البتہ ایک حدیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ قیامت جمعہ کے روز،دن کے آغاز میں،سورج کے طلوع ہوتے ہی قائم ہوجائےگی، چنانچہ سنن ابی داؤد او ر سنن نسائی میں ان الفاظ سے حدیث وارد ہے: (خیر یوم طلعت فیہ الشمس یوم الجمعۃ، فیہ خلق آدم، وفیہ أھبط، وفیہ تیب علیہ، وفیہ مات، وفیہ تقوم الساعۃ، وما من دابۃ إلا وھی مسیخۃ یوم الجمعۃ من حین تصبح حتی تطلع الشمس، شفقا من الساعۃ إلا الجن والإِنس )[1] یعنی:سب سے بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوتا ہے،جمعہ کا دن ہے،اس دن آدمعلیہ السلامکو پیداکیاگیا،اسی دن زمین پر اتاراگیا، اسی دن ان کی توبہ قبول کی گئی،اسی دن ان کا انتقال ہوا،اور اسی دن قیامت قائم ہوگی،جمعہ کے دن انسانوں اور جنوں کے علاوہ تمام مخلوقات پر فجر کے طلوع ہونے سے لیکر،سورج کے طلوع ہونےتک بڑا خوف طاری رہتا ہے،مبادا قیامت قائم نہ ہوجائے۔ مخلوقات کا خوف سورج طلوع ہونے تک قائم رہتا ہے،جس کا معنی یہ ہوا کہ قیامت کا وقوع دن کے آغاز ہی میں ہوجائے گا،اس کے علاوہ بہت سی احادیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ سورج کے مغرب سے طلوع ہوتے ہی قیامت قائم ہوجائے گی،یہ بھی اس امر کی دلیل ہے کہ قیامت،اول النھار قائم ہوگی۔
Flag Counter