Maktaba Wahhabi

74 - 764
کردے ۔لیکن اس سے پہلے کسی بھی دوسرے فرد نے یہ خطبات کسی معروف سند سے نقل نہ کیے ہوں ؛ تو ہم یقینی طور پر اس کے جھوٹا ہونے کو جان لیتے ہیں ۔یہی حال نہج البلاغہ کے خطبات کا ہے ۔ ہمیں یقینی طور پر علم حاصل ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس کے برعکس فرمایا تھا۔ اس موقع پر ہمارامقصد اس کا جھوٹ واضح کرنا نہیں ‘ بلکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس روایت کی کوئی صحیح سند پیش کی جائی ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق پر کسی ایسی چیز کی تصدیق کو واجب نہیں کیا جس کے سچا ہونے کی کوئی دلیل موجود نہ ہو۔ نہج البلاغہ کے خطبات میں بعض باتیں ایسی بھی ہیں جو کہ بالاتفاق ممتنع ہیں ۔اور خصوصاً جبکہ ’’ تکلیف ما لا یطاق‘‘کا قول بھی ممتنع ہو۔ بیشک یہ سب سے بڑی ’’تکلیف مالایطاق ‘‘ ہے ۔ پھر ہم چوتھی صدی ہجری میں جب ہر طرف جھوٹے لوگ بڑھ گئے تھے ؛ اس وقت میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دعوائے خلافت کو ان لوگوں کے اقوال کی بنا پر کیوں کر تسلیم کرسکتے ہیں جو متہم بالکذب تھے؟[چوتھی صدی ہجری میں ] ان شیعہ لوگوں کی حکومت عمل میں آچکی تھی ؛ جہاں پر یہ لوگ جس قسم کا بھی جھوٹ بولتے اسے پذیرائی حاصل ہوتی۔ ان کے ہاں اقوال کی سچائی کا مطالبہ کرنے والا کوئی بھی نہیں تھا۔اس مسئلہ میں ہمارا یہ بنیادی جواب ہے۔ یہ ہمارے اور اللہ کے مابین ہے۔ پھر ہم یہ بھی کہتے ہیں : فرض کیجیے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایسا کہا تھا؛ تو تم نے یوں کیوں کہا کہ:’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے امام منصوص ومعصوم ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ ممکن ہے کہ آپ یہ بتانا چاہتے ہوں کہ وہ دوسروں کی نسبت خلافت کے لیے موزوں تر ہیں ۔اس لیے کہ آپ کا اعتقاد تھا کہ وہ دوسروں سے افضل ہیں ؛ اور خلافت کے زیادہ حق دار ہیں ۔ لہٰذا اس کا یہ مطلب نہ ہوگا کہ آپ نے دانستہ جھوٹ کا ارتکاب کیا، بلکہ یہ بات آپ نے اپنے اجتہاد کی بنا پر کہی ہو گی۔اور مجتہد کے رائے مبنی بر صواب بھی ہوسکتی ہے اور خطاء بھی ہوسکتی ہے۔ اس بات پر اتفاق ہے کہ ناپاکی کی نفی کرنے سے یہ واجب نہیں ہوتا کہ کوئی معصوم عن الخطاء بھی ہو۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مراد یہ نہیں تھی کہ وہ اہل بیت سے خطاء کو ختم بھی کردے ۔کیونکہ شیعہ کے نزدیک اللہ تعالیٰ ایسا کرنے پر قادر نہیں ہے۔ جب کہ خطاء قابل مغفرت ہوتی ہے ؛ اور اس کا وجود کوئی نقصان نہیں دیتا ۔ مزید بر آں یہ کہ خطاء میں عمومِ رجس (ناپاکی) شامل نہیں ۔ نیز یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو خطاء سے معصوم ہو۔ شیعہ اپنے ائمہ کو بھی خطاء سے معصوم مانتے ہیں ۔ جب کہ ناپاکی کے دور کیے جانے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور دوسرے اہل بیت بھی شریک ہیں ۔ ہم یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ اللہ تعالیٰ سے بہت زیادہ ڈرنے والے تھے وہ اس بات سے بری ہیں کہ کوئی جھوٹ بولیں ۔جیساکہ حضرت ابوبکر و عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم اللہ کے متقی والے تھے اور اس بات سے بری تھے کہ جان بوجھ کر کوئی جھوٹ بولیں ۔
Flag Counter