Maktaba Wahhabi

678 - 764
اگر آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بغض رکھتے تھے ؛ تو جب آپ کی تلاش میں وہاں پہنچ گیا تھا؛تو آپ کو خوش ومسرور ہونا چاہیے تھا؛ اور آپ کو اطمینان ملتا۔نیزیہ کہ دشمن غار کے دہانے تک پہنچا‘اور اوپر ادھر ادھر تلاش کرتے رہے ؛ تو یہ ایک بہترین موقعہ تھا کہ انہیں خبر کردی جاتی۔ نیز یہ کہ : آپ کا بیٹا عبداللہ قریش کی خبریں آپ تک پہنچایا کرتا تھا؛ آپ کے لیے یہ بھی ممکن تھا کہ اس کے ذریعہ سے دشمن کو خبر کردیتے۔ نیز آپ کے غلام عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آپ دونوں کی سواریاں تھیں ۔ آپ کے لیے یہ بھی ممکن تھا کہ اپنے غلام سے ہی کہہ دیتے کہ دشمن کو خبر کردو۔ اب کہہ رہا ہے کہ وہ ضعیف القلب اور قلیل الصبر تھے۔اس کا یہ قول اس قول سے متناقض ہے جس میں وہ کہتا ہے: کہ ابوبکر منافق تھے۔اوراب ثابت کررہا ہے کہ آپ مؤمن تھے۔[ اﷲ کی قسم! شیعہ کے کس وصف پر رشک کیا جائے وہ علم و فہم دونوں سے یک سر بے گانہ ہیں ] جان لینا چاہیے کہ مہاجرین صحابہ میں کوئی بھی منافق نہ تھا۔ [بلکہ یوں کہیے کہ نفاق کا وجود ان میں محال تھا۔ اس لیے کہ مشرکین مکہ قوت و شوکت سے بہرہ ور تھے اور جو شخص مشرف باسلام ہوتا اسے جی بھر کر سزا دیتے۔ اس لیے جو شخص بھی دین اسلام کو قبول کرتا تھا وہ رضائے الٰہی کے لیے یہ خطرہ مول لیتا تھا کسی کے ڈر سے نہیں ]۔ نفاق [کا آغاز اسلام میں مدنی زندگی سے ہوا؛اور مدینہ کے]بعض انصاری قبائل میں تھا۔ کسی بھی مہاجر نے اپنے اختیار کے بغیر ہجرت نہیں کی۔مکہ کے کفار ہجرت کو اختیار نہیں کرتے تھے۔نہ ہی وہ اپنا وطن اور اہل و عیال چھوڑ کر اپنے دشمن کی مدد کے لیے کہیں جاتے تھے۔بلکہ ہجرت کو ان لوگوں نے اختیار کیا تھا جن کا وصف اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے ؛ فرمایا: ﴿لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیارِہِمْ وَاَمْوَالِہِمْ یَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا وَّیَنْصُرُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ اُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الصَّادِقُوْنَ﴾ (الحشر:۸) ’’(فئے کا مال)ان مہاجر مسکینوں کے لیے ہے جو اپنے گھروں اور اپنے مالوں سے نکال دیئے گئے ہیں وہ اللہ کے فضل اور اس کی رضامندی کے طلب گار ہیں اور اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں یہی راست باز لوگ ہیں ۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کافرمان ہے : ﴿اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّہُمْ ظُلِمُوْا وَ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی نَصْرِہِمْ لَقَدِیْرٌ ٭نِ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِہِمْ بِغَیْرِ حَقٍّ اِلَّآ اَنْ یَّقُوْلُوْا رَبُّنَا﴾ (الحج ۳۹۔۴۰) ’’ان لوگوں کو جن سے لڑائی کی جاتی ہے، اجازت دے دی گئی ہے، اس لیے کہ یقیناً ان پر ظلم کیا گیا اور بے شک اللہ ان کی مدد کرنے پر یقیناً پوری طرح قادر ہے۔ وہ جنھیں ان کے گھروں سے کسی حق کے بغیر نکالا گیا،
Flag Counter