Maktaba Wahhabi

63 - 764
جب آیت دلالت کرتی ہے کہ ان[اہل بیت] کو پاک کرنے کا اور ان سے نجاست دور کرنے کا اللہ تعالیٰ کے ارادہ کا وقوع ہوا ہے ؛ تو اس سے یہ لازم نہیں آتا [انہیں فی الفور پاک کر بھی دیا گیا ہو] جیسا کہ مصنف کا دعوی ہے۔ اس کی مزید وضاحت اس سے ہوتی کہ زیر نظر آیت کے آغاز میں ازواج النبی صلی اللہ علیہ وسلم کاذکر کیا گیا ہے۔ اور یہ کلام ان ہی کی طہارت کے واجب ہونے کے بارے میں ہے‘اور جو کوئی ایسا کرے گااس کے لیے اس فعل پر ثواب کا وعدہ ہے؛اوراس کے ترک پر سزا کا بیان ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ مَنْ یَّاْتِ مِنْکُنَّ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ یُّضٰعَفْ لَہَا الْعَذَابُ ضِعْفَیْنِ وَ کَانَ ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیْرًاo وَ مَنْ یَّقْنُتْ مِنْکُنَّ لِلّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ وَ تَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِہَآ اَجْرَہَا مَرَّتَیْنِ وَ اَعْتَدْنَا لَہَا رِزْقًا کَرِیْمًاo یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآئِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہٖ مَرَضٌ وَّ قُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًاo وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْاُوْلٰی وَ اَقِمْنَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتِیْنَ الزَّکٰوۃَ وَ اَطِعْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیْرًاo﴾ [الأحزاب۳۰۔۳۳] ’’اے نبی کی بیویو!تم میں سے جو بھی کھلی بے حیائی(کا ارتکاب)کرے گی اسے دوہرا دوہرا عذاب دیا جائے گااور اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بہت ہی سہل(سی بات)ہے۔اور تم میں سے جو کوئی اللہ کی اور اسکے رسول کی فرماں برداری کرے گی اور نیک کام کرے گی ہم اسے اجر(بھی)دوہرا دیں گے اور اس کے لیے ہم نے بہترین روزی تیار کر رکھی ہے۔ اے نبی کی بیویو!تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو؛اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے اور ہاں قاعدہ کے مطابق کلام کرو۔اور اپنے گھروں میں قرار سے رہواور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بنا ؤکا اظہار نہ کرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکوٰۃ دیتی رہو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو اللہ چاہتا ہے :نبی کی گھر والیو!کہ وہ تم سے گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک کر دے۔‘‘ یہ پورا خطاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات سے ہے۔اس میں امر و نہی وعد ووعید سب چیزیں موجود ہیں ۔لیکن جب اس خطاب کے فائدہ [اورعموم حکم ] کی بات ہے تو یہ اہل بیت اور غیر اہل بیت تمام عورتوں کو شامل ہے۔اس لیے یہ خطاب ان الفاظ میں وارد ہوا ہے۔ بنا بریں یہ خطاب ازواج سے ہے۔ نجاست دور کرنے کا ارادہ اور تطہیر اہل بیت صرف ازواج ہی کے ساتھ مختص نہیں بلکہ سب اہل بیت اس میں شامل ہیں ۔ بلاشبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ و فاطمہ و حسن و حسین رضی اللہ عنہما باقی اہل بیت کی نسبت اخص ہیں یہی وجہ ہے کہ دعا میں خصوصیت سے ان کاذکر کیا۔ یہ خطاب اللہ تعالیٰ کے اس قول کی مانندہے : ﴿ لَمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلَی التَّقْوٰی مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍ﴾ [التوبہ۱۰۸]
Flag Counter