کا فرمان ہے : ﴿ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ ﴾۔[الفتح: ۲۹]
’’محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں ۔‘‘
اس سے مراد یہ نہیں ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ذوات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے ساتھ مختلط ہوگئی ہیں ۔
اور اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
﴿ـاتَّقُوا اللّٰہَ وَ کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ ﴾ [التوبۃ۱۱۹]
’’اللہ کا تقوی اختیار کرو ‘اور سچے لوگوں کے ساتھ ہوجاؤ ۔‘‘
ایسے ہی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْ بَعْدُ وَ ہَاجَرُوْا وَ جٰہَدُوْا مَعَکُمْ فَاُولٰٓئِکَ مِنْکُمْ﴾ [الأنفال۷۵]
’’اور جو لوگ بعد میں ایمان لائے اور ہجرت کی اور تمھارے ساتھ مل کر جہاد کیا تو وہ تم ہی سے ہیں ۔‘‘
ایسے ہی نوح علیہ السلام کے بارے میں فرمان ِالٰہی ہے:
﴿وَ مَآ اٰمَنَ مَعَہٗٓ اِلَّا قَلِیْلٌ﴾ [ھود۴۰]
’’اور آپ کے ساتھ بہت ہی تھوڑے لوگ ایمان لائے۔‘‘
نیز نوح علیہ السلام کے بارے میں ہی فرمان ِالٰہی ہے:
﴿فَاَنْجَیْنٰہُ وَ الَّذِیْنَ مَعَہٗ فِی الْفَلْکِ﴾ [ الأعراف ۶۴]
’’ہم نے [نوح علیہ السلام] کو اور ان کو جو ان کے ساتھ کشتی میں تھے بچا لیا ۔‘‘
ہود علیہ السلام کے بارے میں فرمان ِالٰہی ہے:
﴿فَاَنْجَیْنٰہُ وَ الَّذِیْنَ مَعَہٗ بِرَحْمَۃٍ مِّنَّا ﴾ [الأعراف ۷۲]
’’غرض ہم نے ان کو اور ان کے ساتھیوں کو اپنی رحمت سے بچا لیا۔‘‘
حضرت شعیب علیہ السلام کے بارے میں فرمان ِالٰہی ہے:
﴿ لَنُخْرِجَنَّکَ یٰشُعَیْبُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَکَ مِنْ قَرْیَتِنَآ﴾ [الأعراف ۸۸ ]
’’ اے شعیب!ہم آپ کو اور آپ کے ہمراہ جو ایمان والے ہیں ان کو اپنی بستی سے نکال دیں گے۔‘‘
فرمان ِالٰہی ہے:
﴿اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا وَ اَصْلَحُوْا وَ اعْتَصَمُوْا بِاللّٰہِ وَ اَخْلَصُوْا دِیْنَہُمْ لِلّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الْمُؤْمِنِیْنَ﴾
[النساء ۱۴۶ ]
’’ہاں جو توبہ کرلیں اور اصلاح کرلیں اور اللہ تعالیٰ پر کامل یقین رکھیں اور خالص اللہ ہی کے لیے دینداری کریں تو یہ لوگ مومنوں کے ساتھ ہیں ۔‘‘
|