’’محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں ۔‘‘
قرآن مجید میں امت کے اگلے اورپچھلے اہل ایمان؛ اہل تقوی اورمحسنین پر؛مقسطین اورصالحین اور ان جیسے دوسرے لوگوں پر ایسے ثناء بیان کی گئی ہے۔ رہا گیا نسب کا مسئلہ ؛ جو کچھ یہ لوگ قرآن کی طرف ذوی القربی کے حقوق منسوب کرتے ہیں جیسا کہ آیت خمس اور فئے میں ہے ؛ اور قرآن میں جو اہل بیت سے ناپاکی کو دور کرنے اور انہیں ہر طرح سے پاک کرنے کا بیان ہے ؛اور قرآن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام پڑھنے کا بیان ہے ۔اس کی تفسیر یہ کی گئی ہے کہ آپ پر اور آپ کی آل پر درود پڑھا جائے۔اورقرآن میں اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کابیان ہے۔ آپ کے اہل خانہ سے محبت آپ کی محبت کا اتمام وکمال ہے۔ قرآن میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات امہات المؤمنین ہیں ۔
قرآن مجید میں محض قرابت یا اہل بیت ہونے کی وجہ سے کسی کی مدح نہیں کی گئی اور نہ ہی کسی کی ثنائے خیر اس بنا پر کی گئی ہے۔اور نہ ہی عند اللہ کسی کی فضیلت کا استحقاق اس بنیاد پر ذکر کیا گیا ہے۔ اور نہ ہی کسی کی ایسے پر کوئی فضیلت بیان کی گئی ہے جو تقوی میں برابر کا ہم پلہ ہو۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ قرآن میں آل ابراہیم اور آل اسرائیل کو چن لیے جانے کا بیان ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان کے عبرت بنادیے جانے کے بارے میں بھی خبر دی ہے۔ مگر اس کے ساتھ یہ بھی واضح کردیا ہے کہ جزاء اور مدح اعمال کی بنیاد پر ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بنی اسرائیل میں سے چنیدہ لوگوں کا ذکر کیا ‘ اور پھر ان میں سے جو لوگ کافر ہوگئے ان کے کفر اور گناہوں اورسزا کا ذکر کیا تو اس میں دو چیزیں بیان کیں : ثواب اورعقاب ۔
اس تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ عالی نسب کے ساتھ کبھی مدح بھی مل جاتی ہے ؛ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب صاحب مدح اہل تقوی او راہل ایمان میں سے ہو۔ وگرنہ صرف نسب والوں کی مذمت کثرت کے ساتھ پائی جاتی ہے۔جیسا کہ ان لوگوں کی مذمت کا ذکر ہے جو بنی اسرائیل اور اولاد ابراہیم اور ان کے سسرالیوں میں سے مذموم ٹھہرے تھے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا لِلَّذِیْنَ کَفَرُوْا اِمْرَاَۃَ نُوحٍ وَّاِمْرَاَۃَ لُوطٍ کَانَتَا تَحْتَ عَبْدَیْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَیْنِ فَخَانَتَاہُمَا فَلَمْ یُغْنِیَا عَنْہُمَا مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا وَّقِیْلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدَّاخِلِیْنَ o وَضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِمْرَاَۃَ فِرْعَوْنَ اِِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِیْ عِنْدَکَ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ وَنَجِّنِیْ مِنْ فِرْعَوْنَ وَعَمَلِہٖ وَنَجِّنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظٰلِمِیْنَ o﴾ [التحریم ۱۰۔۱۱]
’’اللہ نے ان لوگوں کے لیے جنھوں نے کفر کیا نوح کی بیوی اور لوط کی بیوی کی مثال بیان کی، وہ ہمارے بندوں میں سے دونیک بندوں کے نکاح میں تھیں ، پھر انھوں نے ان دونوں کی خیانت کی تو وہ اللہ سے (بچانے میں ) ان کے کچھ کام نہ آئے اور کہہ دیا گیا کہ داخل ہونے والوں کے ساتھ تم دونوں آگ میں
|