ان کے ساتھ واجب اور حرام اوراباحت کے احکام بھی معلق ہوتے ہیں ۔ لیکن ثواب اورعقاب اور وعد و وعید اعمال کی بنیاد پر ہوتے ہیں نسب کی بنیاد پر نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿اِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰی اٰدَمَ وَ نُوْحًا وَّ اٰلَ اِبْرَاہِیْمَ وَ اٰلَ عِمْرَانَ عَلَی الْعَالَمِیْنَ﴾ (آل عمران:۳۳)
’’اﷲتعالیٰ نے حضرت آدم و نوح اور آل ابراہیم و آل عمر ان کو سب جہانوں سے چن لیا۔‘‘
نیز ارشاد فرمایا:
﴿ اَمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰی مَآ اٰتٰہُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ فَقَدْ اٰتَیْنَآ اٰلَ اِبْرٰہِیْمَ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ وَ اٰتَیْنٰہُمْ مُّلْکًا عَظِیْمًا﴾ (النساء ۵۴)
’’یا وہ لوگوں سے اس پر حسد کرتے ہیں جو اللہ نے انھیں اپنے فضل سے دیا ہے، تو ہم نے تو آل ابراہیم کو کتاب اور حکمت عطا فرمائی اور ہم نے انھیں بہت بڑی سلطنت عطا فرمائی۔‘‘
یہاں پر اس پاکیزہ اور نیک نسل کی تعریف و مدح سرائی ان کے نیک اعمال اور اایمان کی بنا پر کی جارہی ہے ۔جوکوئی ان صفات سے متصف نہ ہو وہ اس مدح وتوصیف میں شامل نہیں ہوسکتا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوحًا وَّاِِبْرٰہِیْمَ وَجَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِہِمَا النُّبُوَّۃَ وَالْکِتٰبَ فَمِنْہُمْ مُہْتَدٍ وَّکَثِیْرٌ مِّنْہُمْ فَاسِقُوْنََ﴾ (الحدید: ۲۶)
’’ہم نے نوح و ابراہیم کو مبعوث کیا اور ان کی اولاد کو نبوت اور کتاب عطا کی ؛ پس ان میں سے ہدایت یافتہ بھی ہیں اور ان میں سے بہت سارے لوگ فاسق بھی ہیں۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿وَبَارَکْنَا عَلَیْہِ وَعَلٰی اِِسْحَاقَ وَمِنْ ذُرِّیَّتِہِمَا مُحْسِنٌ وَّظَالِمٌ لِّنَفْسِہٖ مُبِیْنٌ﴾
’’اور ہم نے اس پر اور اسحاق پر برکت نازل کی اور ان دونوں کی اولاد میں سے کوئی نیکی کرنے والا ہے اور کوئی اپنے آپ پر صریح ظلم کرنے والا ہے ۔‘‘(الصافات ۱۱۳)
قرآن کریم کی کئی آیات میں اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرا م کے ایمان اوران کے اعمال صالحہ کی وجہ سے ان کی تعریف کی ہے ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
﴿وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُھٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُمْ بِاِحْسَانٍ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَ رَضُوْا عَنْہُ ﴾ ( التوبۃ ۱۰۰)
’’اور مہاجرین اور انصار میں سے سبقت کرنے والے سب سے پہلے لوگ اور وہ لوگ جو نیکی کے ساتھ ان کے پیچھے آئے، اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوگئے۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
|