ومقام نہیں رکھتے ۔ اسی لیے جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں اس قسم کی من گھڑت کہانیاں سنتے ہیں تو یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ بات صرف انسان میں ہوسکتی ہے جو ساری مخلوق میں سب سے افضل ہو۔بلکہ مذکورہ بالا خوارق ہی نہیں بلکہ اس سے بڑی بڑی خرق عادات امت محمدیہ کے بہت سارے ایسے لوگوں کو حاصل ہیں جن سے ابوبکرو عمر و عثمان و علی رضی اللہ عنہم ہزاردرجہ افضل ہیں ۔جو کہ ان تمام صحابہ کرام سے محبت کرتے اور دوستی رکھتے ہیں ۔ اور جن کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے تقدیم بخشی ہے وہ ان کو مقدم جانتے ہیں ۔خصوصاً وہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مقام ومرتبہ سے اچھی طرح واقف ہیں ؛ اور انہیں باقی تمام صحابہ پر مقدم سمجھتے ہیں ۔اس لیے کہ اس امت میں آپ کو تقوی اور ولایت الٰہی میں بہت خاص مقام حاصل تھا۔[1]
عقلمند انسان ان طرق کو جانتا ہے۔اوروہ یہ علم یا توصالحین کے واقعات و کرامات پر تحریر کردہ کتابوں کامطالعہ کرنے سے حاصل کرسکتا ہے ؛ جیسے : کرامات الاولیاء أز ابن ابی الدنیا؛ کتاب الخلال ؛ ابوبکر اللالکائی کی تصنیف؛اور ان کے علاوہ دیگر کتابیں ۔یا جو کچھ صالحین کے واقعات ابو نعیم کی کتاب ’’الحلیۃ ‘‘ اور ابن جوزی کی صفوۃ الصفوۃ اور دوسری کتابوں میں ہیں ۔
یا پھر وہ خود براہ راست اس کا مشاہدہ بھی کرسکتا ہے۔ یا پھر کسی سچے انسان کے خبر دینے سے بھی اسے معلوم ہوسکتا ہے۔لوگوں کے سامنے ہر دور میں اس قسم کے بہت سارے واقعات پیش آتے رہتے ہیں ۔ اورلوگ انہیں آپس میں ایک دوسرے کے سامنے بیان بھی کرتے ہیں ۔اور ایسا اکثر و بیشتر ہوتا رہتا ہے۔ یا پھر کسی انسان کے ساتھ خود بھی اس قسم کا کوئی واقعہ پیش آسکتا ہے۔
یہ حضرت ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کے لشکر اور ان کی عوام و رعیت ہیں ۔ ان کی کراما ت اس سے بھی کہیں بڑی ہیں ۔مثال کے طور پر حضرت علاء حضرمی رحمہ اللہ کا سمندر عبور کرنا۔اس کا ذکر پہلے گزر چکاہے۔سمندر کا پار کرنا پانی کے خشک ہوجانے سے بڑی کرامت ہے۔ اور مثال کے طور پر آپ کی اللہ تعالیٰ سے پانی طلب کرنے کے لیے دعا۔ اور قادسیہ کے واقعہ میں گائے کا حضرت سعد بن ابی وقاص سے کلام کرنا۔ اورحضرت عمرکا یا ساری الجبل کی آواز لگاناحالانکہ آپ اس وقت مدینہ میں تھے اورساریہ نہاوند میں تھے۔اورجیسے حضرت خالد بن ولید کا زہر پی جانا۔اورمثلا ابو مسلم خولانی کو آگ میں ڈالا جانا۔آگ آپ پر ٹھنڈی اورسلامتی والی ہوگئی تھی۔یہ اس وقت کا قصہ ہے جب اسود عنسی کذاب جھوٹی نبوت کا دعویدار یمن پر غالب آگیا تھا۔ابومسلم خولانی نے اس پر ایمان لانے سے انکار کردیا تھا لہٰذا اس نے آپ کو آگ میں ڈالدیا تھا۔مگر اللہ تعالیٰ نے اس آگ کو ٹھنڈی اور سلامتی والی بنادیا۔ جب آپ اس آگ سے نکلے تو اپنی پیشانی کو پونچھ رہے تھے۔ان کے علاوہ بھی اتنے واقعات ہیں جن کے بیان کرنے کا یہ موقع نہیں ۔
|