اس کی اسناد میں ام جعفر[ عون کی ماں ] محمد بن جعفر بن ابی طالب کی بیٹی ہیں ۔ اس سے روایت کرنے والا اس کا بیٹا عون بن محمد بن علی ہے؛ جس کا باپ تاریخ میں محمد بن حنفیہ کے نام سے مشہور ہے ۔
اس سے روایت کرنے والا محمد بن موسیٰ المدینی ہے جوکہ القطری کے نام سے معروف ہے۔یہ اپنی روایات میں ثقہ اور مامون ہے۔اس سے روایت کرنے والامحمد بن اسماعیل بن ابی فدیک مدنی ہے۔ یہ بھی ثقہ ہے ۔اس سے محدثین کی ایک جماعت نے روایت نقل کی ہے جن میں سے ایک اس روایت کا راوی احمد بن ولید الانطاکی بھی ہے ۔ اس سے ایک جماعت نے روایت کیا ہے جن میں احمد بن عمیر بن حوصاء بھی ہے۔اس نے اپنی سند کے ساتھ نقل کیا ہے۔ اس میں یہ بھی ہے کہ: ’’مقام صہباء میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھی تو پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کسی کام سے بھیجا۔جب آپ واپس آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھ لی تھی۔سو آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی گود میں اپنا سر رکھا[اور سوگئے؛اور ] کوئی حرکت نہیں کی یہاں تک کہ آفتاب غروب ہو گیا۔تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اﷲ ! تیرا بندہ علی تیرے نبی کی وجہ سے رکا رہا اور نماز ادا نہ کر سکا، براہِ کرم آفتاب کو لوٹا دے، تاکہ وہ نماز ادا کر سکے۔ اسماء کا بیان ہے کہ آفتاب دوبارہ نمودار ہو گیا، یہاں تک کہ وہ زمین اور پہاڑوں پر نظر آنے لگا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے وضوء کرکے عصر کی نمازپڑھی۔‘‘ یہ واقعہ غزوۂ خیبر کے موقع پر مقام صہباء میں پیش آیا۔
ان میں سے ایک راوی احمد بن صالح مصری بھی ہے جو کہ ابو فدیک سے روایت کرتا ہے۔ اس کی سند سے ابو جعفر الطحاوی نے اپنی کتاب ’’تفسیر متشابہ الاخبار ‘‘ میں روایات نقل کی ہیں ۔
ان میں ایک راوی حسن بن داؤدہے جوکہ ابن ابی فدیک سے روایت کرتاہے ؛ جس نے اپنی سند سے یہ واقعہ روایت کیا ہے۔ اس میں یہ بھی ہے کہ: ’’خیبر کے علاقہ مقام صہباء میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھی تو پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کسی کام سے بھیجا۔جب آپ واپس آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھ لی تھی۔سو آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی گود میں اپنا سر رکھا[اور سوگئے؛اور ] کوئی حرکت نہیں کی یہاں تک کہ آفتاب غروب ہو گیا۔جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے توپوچھا:اے علی ! کیا تم نے نمازپڑھی ہے؟ انہوں نے عرض کیا: نہیں ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی: ....‘‘اور کہا ہے : یہ روایت اسماء سے حضرت فاطمہ بنت حسین الشہید نے نقل کی ہے۔
اس نے ابو جعفر الحضرمی کی سند سے روایت کیا ہے ‘ وہ کہتا ہے:
(( حدثنا محمد بن مرزوق حدثنا حسین الأشقر حدثنا فضیل بن مرزوق عن إبراہیم ابن الحسن عن فاطمۃ عن أسماء بنت عمیس قالت: نزل جبریل علی النبی رضی اللّٰہ عنہم بعد ما صلی العصر؛ فوضع رأسہ أو خدہ لا أدری أیہما قال؛ فی حجر علی ولم یصل العصر حتی غابت الشمس....))
’’....اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : جبریل امین عصر کی نماز پڑھنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل
|