اطاعت میں مشغول تھا تو اس کے لیے سورج کو لوٹا دے۔‘‘ حضرت اسماء کا بیان ہے کہ:میں نے دیکھا کہ آفتاب غروب ہو چکا تھا، پھر میں نے دیکھا کہ وہ غروب ہونے کے بعد دوبارہ طلوع ہو گیا۔‘‘
ابن الجوزی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:’’ یہ روایت بلاشبہ موضوع ہے۔ اس کی سند کے راویوں میں اضطراب ہے۔ سعید بن مسعود نے عبیداللہ بن موسیٰ سے روایت کیا ہے وہ فضیل بن مرزوق سے اوروہ عبدالرحمن بن عبداللہ بن دینا ر سے وہ علی بن الحسین رحمہ اللہ سے وہ فاطمہ بنت علی اوروہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہیں ۔
فضیل بن مرزوق کو یحییٰ رحمہ اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔
ابو حاتم بن حبان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: فضیل موضوعات روایت کرتا اور ثقات سے غلط بیانی کا ارتکاب کرتا ہے۔
ابو الفرج رحمہ اللہ کہتے ہیں : اس روایت کا انحصار عبید اﷲ بن موسیٰ پر ہے۔
میں کہتا ہوں :مشہور یہ ہے کہ سعید بن مسعود نے عبیداللہ بن موسیٰ سے روایت کیا ہے وہ فضیل بن مرزوق سے اوروہ ابراہیم بن الحسن سے وہ فاطمہ بنت علی اوروہ اسماء بنت عمیس سے روایت کرتی ہیں ۔
دوسری سند سے محمد بن مرزوق نے حسین الاشقرسے روایت کیا ہے وہ علی بن عاصم سے وہ عبدالرحمن بن عبداللہ بن دینار سے وہ علی ابن حسین وہ فاطمہ بنت علی سے اوروہ اسماء بنت عمیس سے روایت کرتی ہیں ۔ جیساکہ اس کا ذکر آئے گا۔
ابو الفرج رحمہ اللہ نے کہاہے کہ :یہ حدیث ابن شاہین نے روایت کی ہے۔ [اس کی سند یہ ہے ]:
((حدثنا محمد بن سعید الہمداني حدثنا احمد بن یحي الصوفي‘ حدثنا عبد الرحمن بن شریک حدثني أبي؛ عن عروۃ بن عبد اللّٰہ بن قشیر۔))
عروہ بن عبد اﷲ بن قُشَیر کہتے ہیں میں فاطمہ بنت علی بن ابی طالب کے پاس گیا، تو انھوں نے مجھے رجوع آفتاب کا واقعہ سنایا
ابو الفرج رحمہ اللہ کہتے ہیں : یہ روایت باطل ہے۔
ابو حاتم رحمہ اللہ کہتے ہیں : اس کی اسناد میں عبدالرحمن ابن شریک انتہائی ضعیف راوی ہے۔
ابن الجوزی رحمہ اللہ کہتے ہیں :میرے نزدیک اس کی اسناد میں ابن عقدہ متہم بالکذب ہے، وہ رافضی تھا اور صحابہ کے معائب بیان کیا کرتا تھا۔
ابو احمد ابن عدی رحمہ اللہ کہتے ہیں : میں نے ابوبکر بن ابی طالب کو یہ کہتے سنا کہ:’’ ابن عقدہ حدیث نبوی پر ایمان نہیں رکھتا تھا۔‘‘یہ شیوخ[1] کوفہ کو جھوٹی روایات بیان کرنے پر آمادہ کیا کرتا تھا۔ان کے لیے جھوٹ گھڑتا اور پھر انہیں
|