٭ پھریہ کہ حضرت ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کبھی بھی پسپا نہیں ہوئے۔ بعض دروغ گو اپنی طرف یہ بات گھڑلیتے ہیں کہ حنین کے موقعہ پر یہ حضرات فرار ہوگئے تھے ؛ حقیقت میں یہ حضرات شیخین رضی اللہ عنہما پر جھوٹا الزام ہے۔[1]
٭ نیز یہ کہ احد اورخندق کے علاوہ کسی بھی موقع پر کسی ایک نے بھی مدینہ پر حملہ کاارادہ نہیں کیا۔ اور نہ ہی ان دو غزوات کے علاوہ کبھی کفار مدینہ کے اتنے قریب پہنچے ہیں ۔ غزوہ غابہ میں بعض لوگوں نے مدینہ کی چراگاہوں پر حملہ کیا تھا۔ جوکچھ غزوہ سلسلہ کے بارے میں نقل کیا گیا ہے ‘ وہ ایسا کھلاہوا جھوٹ ہے کہ جس کا ذکر جہلاء اور کذابین ہی کرسکتے ہیں ۔
٭ جب کہ ذات سلاسل ایک سریہ تھا جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو روانہ کیا تھا۔ اس لیے کہ یہاں پر ہدف بنو عذرہ کے لوگ تھے ۔ حضرت عمرو رضی اللہ عنہ اور بنوعذرہ کے مابین قرابت تھی۔تو آپ نے انہیں اس لیے روانہ فرمایا کہ شاید یہ لوگ اسلام لے آئیں ۔ پھر ان کے پیچھے حضرت ابو عبید ہ بن جراح کو روانہ فرمایا ۔ اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ذکر تک نہیں ۔ یہ جگہ شام کے قریب اور مدینہ سے بہت دور تھی۔
٭ اس غزوہ کی ایک یخ بستہ [ٹھنڈی]رات میں حضرت عمرو بن العاض رضی اللہ عنہ کو احتلام ہوگیا تھا ؛ آپ نے تیمم کر کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کوصبح کی نماز پڑھا دی۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بارے میں خبر دی گئی تو آپ نے پوچھا:
’’اے عمرو! تو نے جنابت کی حالت میں نماز پڑھا دی؟‘‘
میں نے غسل نہ کرنے کا سبب بیان کیا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ:﴿وَ لَا تَقْتُلُوْٓا اَنْفُسَکُمْ﴾۔ [النساء۲۹]’’تم اپنے آپ کو قتل مت کرو اور اللہ تم پر رحم کرنے والا ہے۔‘‘ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دیئے اور کچھ نہ کہا ؛[بلکہ اسے برقرار رکھا]؛ اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ان کا عذر واضح ہوگیا تھا۔‘‘[2]
٭ علماء کرام رحمہم اللہ کا اس مسئلہ میں اختلاف ہے کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان: تو نے جنابت کی حالت میں نماز پڑھا دی؟ کیا یہ سوال کے لیے ہے ؛ یعنی کیا تم نے جنابت کی حالت میں ہی نماز پڑھا دی ۔ تو جب آپ نے خبر دی کہ آپ نے تیمم کرکے نماز پڑھائی ہے ‘ جنابت کی حالت میں نہیں ؛ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فعل کو برقرار رکھا۔ یا پھر یہ خبر دی جاری ہے کہ : کہ تم جنابت کی حالت میں تھے ‘ اور تیمم کرنے سے نماز مباح ہوجاتی ہے اس لیے کہ تیمم جنابت کو ختم کردیتا ہے ۔ یہ دوقول ہیں ۔ زیادہ ظاہر اور قوی پہلا قول ہے ۔
|