Maktaba Wahhabi

455 - 764
میں نازل ہوئی تھی؛ یہ لوگ یہودی تھے۔ یہ واقعہ غزوۂ خندق و احد سے قبل پیش آیا تھا۔[1] اس میں نہ ہی مصاف کا ذکر ہے اورنہ ہی شکست کا۔اورنہ ہی کسی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دانتوں پر پتھر مارا۔ پتھر مارنے کا واقعہ غزوہ احد کاہے۔ جب کہ مسلمانوں نے بنی نضیر کا بہت سخت محاصرہ کرکے ان کے کھجوروں کے درخت کاٹ ڈالے تھے۔ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں : ﴿مَا قَطَعْتُمْ مِّنْ لِیْنَۃٍ اَوْ تَرَکْتُمُوْہَا قَائِمَۃً عَلٰی اُصُولِہَا فَبِاِِذْنِ اللّٰہِ وَلِیُخْزِیَ الْفَاسِقِیْنَ ﴾ ’’جو بھی کھجور کا درخت تم نے کاٹا، یا اسے اس کی جڑوں پر کھڑا چھوڑا تو وہ اللہ کی اجازت سے تھا اور تاکہ وہ نافرمانوں کو ذلیل کرے ۔‘‘[الحشر5] وہ قتال کے لیے اس وقت تک نہیں نکلتے تھے جب تک ان میں سے کوئی ایک شکست کھا کر بھاگ نہ جاتا۔وہ پشت کی جانب پر واقع ایک قلعہ سے جنگ لڑرہے تھے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کا نقشہ بیان کرتے ہوئے فرمایاہے: ﴿ لَا یُقَاتِلُوْنَکُمْ جَمِیْعًا اِِلَّا فِیْ قُرًی مُحَصَّنَۃٍ اَوْ مِنْ وَّرَائِ جُدُرٍ بَاْسُہُمْ بَیْنَہُمْ شَدِیْدٌ تَحْسَبُہُمْ جَمِیْعًا وَقُلُوْبُہُمْ شَتّٰی﴾ [الحشر14] ’’وہ اکٹھے ہو کر تم سے نہیں لڑیں گے مگر قلعہ بند بستیوں میں ، یا دیواروں کے پیچھے سے، ان کی لڑائی آپس میں بہت سخت ہے۔ تو خیال کرے گا کہ وہ اکٹھے ہیں ، حالانکہ ان کے دل الگ الگ ہیں ۔‘‘ پھر یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جلاوطن کردیا تھا‘ ان میں سے کسی ایک کو بھی قتل نہیں کیا ۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿ہُوَ الَّذِیْ اَخْرَجَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ مِنْ دِیَارِہِمْ لِاَوَّلِ الحشر مَا ظَنَنْتُمْ اَنْ یَّخْرُجُوْا وَظَنُّوا اَنَّہُمْ مَانِعَتُہُمْ حُصُونُہُمْ مِّنْ اللّٰہِ فَاَتَاہُمْ اللّٰہُ مِنْ حَیْثُ لَمْ یَحْتَسِبُوْا ....إلیَ....فَاعْتَبِرُوْا یَااُولِی الْاَبْصَارِ﴾ [الحشر2] ’’وہی ہے جس نے اہل کتاب میں سے ان لوگوں کو جنھوں نے کفر کیا پہلے اکٹھ ہی میں ان کے گھروں سے نکال باہر کیا۔ تم نے گمان نہ کیاتھا کہ وہ نکل جائیں گے اور انھوں نے سمجھ رکھا تھا کہ یقیناً ان کے قلعے انھیں اللہ سے بچانے والے ہیں ۔ تو اللہ ان کے پاس آیا جہاں سے انھوں نے گمان نہیں کیا تھا ....، پس عبرت حاصل کرو اے آنکھوں والو!۔‘‘ ابن اسحق رحمہ اللہ نے ان کے نقض عہد کا ذکر کیا ہے ۔ یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کواس وقت قتل کرنا چاہتے تھے جب آپ [ حسب معاہدہ] عمروبن امیہ کے ہاتھوں قتل ہونے والے دو مقتولین کی دیت اداکرنے میں تعاون کے لیے ان کے
Flag Counter