Maktaba Wahhabi

441 - 764
موجود نعمتوں کا انتخاب کرلیا ہے۔نیز آپ نے فرمایا: ’’ جو شخص محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کاپرستار تھا، اسے معلوم ہونا چاہیے کہ آپ وفات پا چکے ہیں اور جو اﷲ کی عبادت کرتا تھا، اسے واضح ہو کہ اﷲتعالیٰ زندہ ہے اور اسے موت نہیں آئے گی۔‘‘ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی: ﴿وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ اَفَاْئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓی اَعْقَابِکُمْ وَ مَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰی عَقِیْبَیْہِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰہَ شَیْئًا وَ سَیَجْزِی اللّٰہُ الشّٰکِرِیْنَ﴾ ’’اور محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) تو صرف ایک رسول ہیں ، آپ سے پہلے بہت سے رسول گزر گئے، اگر آپ وفات پا جائیں یا قتل کیے جائیں تو کیا تم دین اسلام سے منحرف ہو جاؤ گے اور جو شخص اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائے گا تو اﷲ کو کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔‘‘ ( آل عمران۱۴۴) لوگوں نے جب یہ آیت سنائی تو یوں لگتا تھا کہ انہوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تلاوت سے پہلے کبھی یہ سنی ہی نہ تھی۔ پھرکوئی بھی ایسا نہیں رہ گیا تھا جو اس آیت کی تلاوت نہ کررہا ہو۔پھرآپ نے ایک خطبہ کے ذریعہ ان کی ڈھارس بندھائی اور ان میں جرأ ت و جلادت کے جذبات پیدا کیے۔[1] حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جب ہمیں خطاب کیا تو ہم لومڑی کی طرح بزدل تھے‘ آپ کی مسلسل حوصلہ افزائی نے ہمیں شیر بنا دیا۔‘‘ نیز جیش اسامہ رضی اللہ عنہ کو روانہ کیا۔حالانکہ لوگوں نے اس لشکر کوروکنے کامشورہ دیا تھا۔ پھر جلد مرتدین کے خلاف جنگ چھیڑ دی۔ لوگ ان کے ساتھ جنگ کے بجائے نرمی سے کام لینے اور انتظار کرنے کا مشورہ دے رہے تھے ۔ پھر اس کے بعد آپ نے مانعین زکواۃ سے جنگ چھیڑ دی۔اس کے ساتھ ہی اگر کوئی صحابی کسی مسئلہ سے لاعلم ہوتا تو آپ اسے تعلیم دیتے ‘ اور جب کوئی کمزوری دیکھاتا توآپ اسے آشیر باد کے ذریعہ طاقتور بناتے۔اگر لوگ تھک جاتے تو آپ انہیں ترغیب دلاتے۔ پس آپ کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ اپنے دین ‘علم اور وقت کو تقویت بخشی۔ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ انتہائی شجاعت اورکمال قوت کے باجود حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا کرتے تھے :’’ اے خلیفہ رسول ! لوگوں سے الفت و محبت کا سلوک کیجیے۔‘‘تو آپ فرماتے : کس بات پر ان کے ساتھ الفت کا سلوک کروں ؟ کیا اپنی طرف سے گھڑے ہوئے دین پر؟ یا بے ڈھب شعروں پر ؟ یہ باب بہت وسیع ہے ۔[یہاں اسکی گنجائش نہیں ]۔ امام سے مطلوب شجاعت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے زیادہ کامل کسی میں نہ تھی۔ ان کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کادرجہ آتاہے۔ جہاں تک قتل اور کفار کو تہ تیغ کرنے کا تعلق ہے، بلاشبہ اس ضمن میں دیگر صحابہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سبقت لے گئے
Flag Counter