((ما نزل بِالناسِ أمر قط، فقالوا فِیہِ، وقال عمر فِیہِ، إِلا نزل فِیہِ القرآن علی نحوِ ما قال عمر)) [ترمذی ۵؍۲۸۰]
’’ لوگوں کوکوئی بھی مسئلہ ایسا پیش نہیں آیا جس کے بارے میں لوگوں نے بھی کوئی بات کی ہو اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہو‘ مگر قرآن حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی رائے کے مطابق نازل ہوا۔‘‘
سنن أبی داود میں حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ فرماتے ہیں :
(( سمِعت النبِی صلی اللہ علیہ وسلم یقول:’’إِن اللّٰہ وضع الحق علی لِسانِ عمر یقول بِہِ)) [1]
’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’ بیشک اللہ تعالیٰ نے حق عمر کی زبان پر رکھ دیا ہے ‘اورآپ وہی حق بولتے ہیں ۔‘‘
سنن ترمذی حضرت عقبہ بن عامِر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لو کان بعدِی نبِی لکان عمر )) [سبق تخریجہ]
’’ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر ہوتا ۔‘‘
صحیحین میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لقد کان فِیمن کان قبلکم مِن الأممِ ناس محدثون مِن غیرِ أن یکونوا أنبِیاء، فإِن یکن فِی أمتِی أحد فعمر))
’’ اُمَم سابقہ جو تم سے پہلے گزرچکے ہیں ‘ ان میں مُلہم من اﷲ ہوا کرتے تھے؛ جو کہ انبیاء نہیں ہوا کرتے تھے، اگر میری امت میں ایسا کوئی شخص ہوا تو وہ عمر رضی اللہ عنہ ہیں ۔‘‘[سبق تخریجہ]
ابن وہب رحمہ اللہ محدثون کی کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ملہمون ؛ یعنی جن کی طرف الہام کیا جاتا ہو۔ صحیحین میں ہے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
((سمِعت النبِی رضی اللّٰہ عنہم یقول:’’ بینا أنا نائِم رأیت الناس یعرضون وعلیہِم قمص، فمِنہا ما یبلغ الثدِی، ومِنہا ما یبلغ دون ذلک، وعرِض علی عمر وعلیہِ قمِیص یجرہ ۔قالوا: فما أولتہ یا رسول اللّٰہِ؟ قال:’’الدِین)) [سبق تخریجہ]
’’میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا:’’ میں نے خواب دیکھا کہ مجھ پر لوگ پیش کیے جا رہے ہیں ‘ اور انہوں نے قمیص پہن رکھے ہیں ۔ان میں سے کسی کی قمیص چھاتی تک پہنچتی ہے تو کسی کی اس سے کم ہے ۔ اور میرے سامنے عمر کو لایا گیا ‘ ان پر قمیص تھے ؛ اور آپ اسے کھینچتے ہوئے جارہے تھے ۔‘‘لوگوں نے پوچھا : یارسول اللہ ! آپ نے اس کی کیا تعبیر کی ؟ آپ نے فرمایا: ’’دین سے تعبیر کی ہے ۔‘‘
|