Maktaba Wahhabi

37 - 764
انسان تھے۔ لیکن آپ اور آپ کے امثال ہر طرح کی روایات جمع کرتے ہیں تاکہ یہ پتہ چل جائے کہ اس باب میں یہ روایت بھی موجود ہے۔اور لوگوں کو روایات کے موجود ہونے کاپتہ چل جائے۔ان کی مثال اس مفسر کی ہے جو تفسیر میں لوگوں کے اقوال نقل کرتا ہے ؛ اور فقیہ جو فقہ میں لوگوں کے اقوال ذکر کرتا ہے ؛ اورمصنف جو لوگوں کے دلائل ذکر کرتا ہے۔ تاکہ لوگوں کو ان چیزوں کاپتہ چل جائے ۔ اگرچہ وہ ان میں سے بہت ساری چیزوں کے صحیح ہونے کا اعتقاد نہیں بھی رکھتا؛ بلکہ انہیں ضعیف سمجھتا ہے۔اس لیے کہ وہ خود کہتا ہے : میں نے وہی چیزیں ذکر کی ہیں جو میرے علاوہ دوسرے لوگوں نے نقل کی ہیں ۔اس کی ذمہ داری اس کے قائل پر ہوتی ہے نقل کرنے والے پر نہیں ۔ بہت ساری ایسی کتابیں جو کہ عبادات کے فضائل اور فضائل اوقات یا اس طرح کے دیگر عنوانات پر لکھی گئی ہیں ؛ ان میں بہت ساری ضعیف احادیث کو جمع کردیا گیا ہے ‘ بلکہ موضوع روایات تک موجود ہیں ۔اس پر اہل علم کا اتفاق ہے۔ جیساکہ رجب کے روزوں کے بارے میں جو احادیث بیان کی جاتی ہیں اہل علم کے ہاں وہ تمام ضعیف ہی نہیں بلکہ جھوٹی ہیں ۔ایسے ہی صلاۃ رغائب جو رجب کے پہلے جمعہ کی رات کو پڑھی جاتی ہے او رنصف شعبان کا الفیہ اور فضائل عاشوراء محرم کے متعلق جو اہل و عیال کے اخراجات میں وسعت دینے کی روایت ہے؛ اور مصافحہ کے فضائل ؛ اور مہندی اورخضاب کے فضائل؛غسل وغیرہ کے فضائل ؛ عاشوراء کے دن کی نماز ۔ یہ تمام روایات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ ہیں ۔ عاشوراء کے روزہ کے علاوہ اس دن کی فضیلت کے بارے میں کوئی بھی صحیح روایت موجود نہیں ۔امام حرب الکرمانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’میں نے احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے اس روایت کے متعلق پوچھا کہ:جو کوئی عاشوراء کے دن اپنے اہل خانہ کے کھانے میں وسعت کرتا ہے ‘ اللہ تعالیٰ سارے سال کے لیے اس کے رزق میں وسعت پیدا کردیتے ہیں ۔توآپ نے فرمایا : اس روایت کی کوئی اصل [بنیاد] ہی نہیں ہے۔‘‘ فضائل صحابہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور دوسرے اصحاب کے بارے میں بہت سارے لوگوں نے کتابیں لکھی ہیں ؛ مثلاً : خیثمہ بن سلیمان طرابلسی وغیرہ ۔ خیثمہ ابو نعیم سے پہلے گزرے ہیں ۔ ابو نعیم ان سے ان کی اجازت سے نقل کرتے ہیں ۔ابو نعیم اور اس کے امثال کی عادت ہے کہ جو کچھ بھی اس باب میں موجود ہوتا ہے اور جو کچھ سنتے ہیں وہ تمام روایات نقل کردیتے ہیں ۔ لیکن تاریخ کی کتابوں میں انصاف سے کام لینے والے؛ جیسا کہ ابن عساکر کی تاریخ دمشق ؛ اور دوسری کتابیں ۔ ان میں سے کوئی ایک جب خلفائے اربعہ میں سے کسی ایک کے؛یا کسی دوسرے کے حالات زندگی بیان کرتے ہیں ؛تو وہ تمام چیزیں بیان کردیتے ہیں جو اس باب میں موجود ہوتی ہیں ۔ پس وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل میں وارد ان احادیث کو بیان کردیتے ہیں جنہیں اہل علم و فضل محدثین کرام جانتے ہیں کہ یہ سچ ہے اور یہ جھوٹ ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل صحیحین اور دوسری کتب احادیث میں ثابت ہیں ۔ جب کہ صحیح بخاری میں بطور خاص حضرت
Flag Counter