Maktaba Wahhabi

344 - 764
کیا اس سلسلہ میں کلام کرنا حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی خلافت میں کلام کرنے کی نسبت زیادہ اولی نہ ہوتا؟ اور جب انصار کو ایسا شبہ تھا؛ جس کی اصل میں کوئی حقیقت نہیں تھی؛ بلکہ ان کی خواہش تھی کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو امیر بنا دیا جائے ؛ تو پھر اس صورت میں حق دار کون ہوا ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نص جلی کی موجودگی میں آپ کے اعوان و انصار اس حق کو پانے کی طمع کیوں نہیں کرسکتے تھے؟ جب ان میں سے کسی ایک بات کرنے والے ایک لفظ تک اس معاملہ میں نہیں بولا۔ اور نہ ہی کسی دعوت دینے والے نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کی دعوت دی۔ نہ ہی آپ کی بیعت کی دعوت نہ ہی کسی دوسرے کی بیعت کی دعوت۔ اور یہ معاملہ یونہی چلتا رہا حتی کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد آپ کی بیعت کی گئی ۔ اس وقت آپ اور آپ کے اعوان و انصار اٹھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے بیعت کا مطالبہ کیا؛ اور اس پر جنگ و قتال بھی کیا؛ خاموش نہیں رہے۔ حتی کہ قریب تھا کہ غالب آجاتے۔ تو اس سے یہ بات اضطراری طور پر معلوم ہوجاتی ہے کہ شروع میں ان حضرات کی خاموشی کی وجہ مقتضی کا عدم وجود تھا؛ نہ کہ کوئی مانع۔ اور ان لوگوں کے ہاں اس علم نام کی کوئی چیز نہیں تھی کہ نص جلی کی روشنی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ خلافت کے زیادہ حق دار ہیں ۔اور جب آپ کے استحقاق کا مرحلہ آیا تویہی حضرات آپ کے ساتھ کھڑے ہوگئے ؛ حالانکہ اس وقت مانع اور رکاوٹ موجود تھی۔ یقیناً حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ایسے انکارکرنے یا رکاوٹ بننے سے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی نسبت بہت زیادہ دور تھے۔ اور اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ کا کوئی حق ہوتا تو آپ کبھی اپنی بیعت کی طرف نہ بلاتے۔ نہ ہی کسی ترغیب کے ساتھ اور نہ ہی کسی ترہیب کے ساتھ ۔اور نہ ہی آپ کسی بھی اعتبار سے حکومت اور منصب کے طلبگار تھے۔اور نہ ہی شروع میں کسی ایک کے لیے یہ ممکن تھا کہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں طعن و تنقید کرے۔ جیسا کہ یہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل کے بعد ممکن ہوا۔ کیونکہ اس وقت بہت سارے حامیان عثمان رضی اللہ عنہ آپ پر یہ الزام دھرنے لگے کہ آپ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل میں ملوث تھے۔اور بعض نے یہاں تک کہا ہے کہ آپ کا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو ذلیل کرنے میں کردار ہے۔ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتل آپ کے لشکر میں تھے۔یہ ایسے امور تھے جن کی وجہ سے بہت سارے لوگوں نے آپ کی بیعت نہ کی تھی۔ یہ رکاوٹیں شروع شروع میں موجود نہیں تھیں ۔ اس وقت آپ کا لشکر بہت بڑا تھا۔ اور اگر آپ خلافت کے حق دار ہوتے تو یہ حق زیادہ ظاہر ہوتا۔ اور اس وقت میں آپ کے مخالفین کا دعوی بھی کمزور ہوتا اور طاقت کے لحاظ سے بھی کمزور ہوتے۔ اور کوئی ایسا مضبوط دعوی نہیں تھا جس کی بنیاد پر آپ کی خلافت کی راہ میں روڑے اٹکائے جاتے۔ جیسا کہ یہ رکاوٹیں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل ہونے کے بعد پیدا ہوگئی تھیں ۔ اور نہ ہی آپ سے لڑنے کے لیے لشکر ایسے جمع ہوسکتا جیسے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل کے بعد جمع ہوگئے تھے۔ یہ امور ان کے امثال ؛ پر جو کوئی غور و فکر کرے گاتو اس کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے استحقاق کی نفی واضح ہوجائے گی کیونکہ یہ ایک ایسا واضح بیان ہے جس کا اپنی طرف سے انکار کرنا ممکن نہیں ۔ اور اگر یہ واضح ہوجائے کہ حق حضرت
Flag Counter