Maktaba Wahhabi

317 - 764
جان بوجھ کرحدیث میں جھوٹ نہیں بولتے ۔اور ان کے مقابلہ میں محمد بن سعید المصلوب، ابو البختری القاضی، واحمد بن عبد اللہ الجویباری، وعتاب بن براہیم بن عتاب، ابو داود النخعی،اور ان جیسے دوسرے لوگوں کے متعلق جانتے ہیں کہ یہ جان بوجھ کر جھوٹ بولتے ہیں ۔ لیکن جہاں تک خطاء کا تعلق ہے ؛تو اس پر نبی کو باقی نہیں رہنے دیا جاتا؛ ان کے علاوہ کوئی بھی خطا سے معصوم نہیں ۔ لیکن محدثین کرام جانتے ہیں کہ ائمہ جیسا کہ زہری ؛ ثوری ؛ مالک اور ان کے امثال بہت معمولی چیزوں میں سب لوگوں سے کم غلطی کرنے والے ہیں ۔ اوریہ چیزیں بھی ایسی معمولی ہیں کہ اس سے حدیث کے مقصود میں فرق نہیں آتا۔ اوروہ ان سے کم مرتبہ کے ان لوگوں کو بھی جانتے ہیں جن سے کبھی کبھار غلطی ہوجاتی ہے؛ مگر اکثر طور پر ان پر حفظ اور ضبط کا غلبہ رہتا ہے۔ اور ان کے پاس ایسے دلائل ہوتے ہیں جن سے غلطی کرنے والے کی غلطی پر استدلال کرتے ہیں ۔ ان کے علاوہ کچھ دوسرے لوگ بھی ہیں جو بہت زیادہ کثرت کے ساتھ غلطی کرتے ہیں ۔ یہ لوگ جب کسی روایت کے نقل کرنے میں منفرد ہوں تو ان سے استدلال نہیں کیا جاتا۔لیکن ان کی روایت کردہ حدیث کو بطور شاہد اور اعتبار کے تسلیم کیا جاتا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی روایت میں دیکھا جاتا ہے۔کیا ان کے علاوہ کسی اور نے بھی روایت کیا ہے یانہیں ؟ جب اس کی اسناد متعدد ہوں ‘ اور الفاظ ایک ہوں ؛ اور یہ بھی علم ہو کہ انہوں نے آپس میں ملاقات یا عمدا ایسا نہیں کیا۔ اور عام طور پر اس جیسے معاملات میں خطا نا ممکن ہو تو یہ اس حدیث کے سچا ہونے کی دلیل ہوتی ہے۔ اسی لیے امام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : بسا اوقات کسی آدمی سے حدیث کی روایت میں اعتبار [و شاہد] کے لیے لکھ لیتا ہوں ۔ جیسا کہ ابن لھیعہ اور ان جیسے دوسرے لوگ ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ عالم و فاضل ؛ دیندار قاضی تھا۔ لیکن اس کی کتابیں جل گئی تھیں ۔ پھر اس کے بعد جو حدیث بیان کرتا ؛ان میں بہت کچھ غلطی کرجاتا ۔ لیکن اس کی اکثرروایت صحیح ہوتی ہیں جن پر دوسرے ثقہ علماء جیسے لیث رحمہ اللہ اور ان کے امثال موافقت کا اظہار کرتے ہیں ۔ اہل الحدیث[محدثین کرام] رحمہم اللہ صحیحین کے متون کی سچائی کو جانتے ہیں ۔ اور من گھڑت روایات کے جھوٹ کو بھی جانتے ہیں جن کے بارے میں وہ یقین کے ساتھ کہتے ہیں کہ وہ جھوٹ ہیں ۔ اس کی وجہ وہ اسباب ہیں ؛ جن کی وجہ سے وہ اس علت کو جانتے ہیں ۔ اور وہ لوگ بھی جانتے ہیں ؛جو اس علم میں ان کے ساتھ شریک ہیں ۔ اور جو لوگ اس علم میں ان کے ساتھ شریک نہیں ہیں وہ ان علتوں کو نہیں جانتے۔ جیسا کہ وہ گواہ جو گواہی دیتے ہیں ۔جس کو ان لوگوں کا تجربہ او رخبر ہو ؛ وہ ان کے سچے کی سچائی ؛اور جھوٹے کے جھوٹ کو جانتے ہیں ۔ یہی حال تجارتی معاملات خرید و فروخت اور کرایہ داری میں تجربہ اور علم رکھنے والے جھوٹے کا جھوٹ؛ سچے کی سچائی اور امانت دار او رخائین کو جانتے ہیں ۔ یہی حال ان واقعات کا بھی ہے جن میں بعض کے سچ ہونے کو اور بعض کے جھوٹ ہونے کو لوگ اچھی طرح جانتے ہیں ۔ اور بعض معاملات میں وہ شکوک و شبہات کا شکار ہوتے ہیں ۔
Flag Counter