Maktaba Wahhabi

315 - 764
کہ جوروایت بھی ان کی خواہشات کے اور رائے کے مطابق ہو ‘اسے قبول کرلیتے ہیں ؛ اور اس میں سے صحیح یا غلط کسی بھی چیز کا رد نہیں کرتے۔ ٭ جب جمہورکے ہاں وہ صحیح اور معروف احادیث موجود ہیں جن کی صحت و صداقت کا ہر مسلمان کو علم ہے ۔ اور آپ بھی یہ بات جانتے ہیں کہ ان احادیث کو قبولیت حاصل ہے ۔ بلکہ یہ احادیث متواتر کی حد تک پہنچی ہوئی ہیں ‘جو کہ علم ضروری کا فائدہ دیتی ہیں ‘ اور دل سے ان کا انکار کرنا بھی ممکن نہیں ۔اور یہ ان دلائل کے متناقض ہیں جن کو روایت کرنے والا مجہول لوگوں کا ایک گروہ ہے ؛ یا پھر وہ لوگ ہیں جو جھوٹ بولنے میں مشہور ہیں خواہ وہ تم میں سے ہوں یا جمہور میں سے۔تو پھر کیا یہ بات ممکن ہے کہ جس چیز کو لوگ ضرورت کے تحت جانتے ہوں ‘ اور جو ایسے ثقہ راویوں کی صحیح اسنادسے ثابت ہو جن کی سچائی اور علم کی پختگی معروف ہے ؛ ان کی روایات کو رد کردیا جائے؟ اور کیا یہ ممکن ہے کہ ان روایات کو ان روایات سے رد کیا جائے جو کہ من گھڑت ہیں اور جن کی کوئی نہ ہی زمام ہے نہ لگام ؟ ٭ اگرکوئی انسان یہ روایت کرے کہ نمازیں پانچ سے زیادہ واجب ہیں اور دوماہ کے روزے واجب ہیں اور مسلمانوں پر دوبار بیت اللہ کا حج کرنا واجب ہے ۔ پس جس طرح سے ان روایات کا رد کیا جائے گا‘اسی طرح سے ان دوسری روایات کا رد بھی کیا جائے گا۔ اس رد میں ہم نے ان طرق کی طرف بھی توجہ دلائی ہے جن سے ان لوگوں کا جھوٹ واضح ہوجاتا ہے جو محدثین کے طریقہ سے ہٹ کر روایات نقل کرتے ہیں ۔ اور ہم نے ان لوگوں کا جھوٹ بھی طشت ازبام کیا ہے ۔ کبھی قرآن سے ‘ کبھی علم متواتر سے اور کبھی لوگوں کے اجماع سے ۔ اور یہ بھی طے شدہ بات ہے کہ وہ روایات جو قرآن و متواتر احادیث اور اجماع کے خلاف ہوں ‘ او رعقل کے بھی مخالف ہوں ان کا باطل ہونا معلوم ہو جاتا ہے۔ یہ ان جملہ طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے جن سے ان روایات کا علم ہوتا ہے جو اہل سنت والجماعت کے مذہب کی مخالفت میں گھڑ لی گئی ہیں ۔ اس لیے کہ یہ لوگ اپنی روایات میں تین چیزوں میں سے کسی ایک پر انحصار کرتے ہیں : ۱۔ یا تو وہ کسی جھوٹے سے روایت نقل کرتے ہیں ۔ ۲۔ یا پھر ان کی دلیل مجمل اور متشابہ ہوتی ہے ۔ ۳۔ یا پھر فاسد قیاس ہوتا ہے ۔ یہی حال ان تمام لوگوں کا ہے جو فاسد دلائل سے حجت پکڑتے ہیں او رپھر اسے شریعت کی طرف منسوب کردیتے ہیں ۔ اس لیے کہ بنیادی چیزیں یا تو نص ہے ‘ یا پھر قیاس۔ نص کے لیے صحیح سند اوردلالت متن کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ نص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو ۔ اور لازمی طور پر اپنے مطلوب پر دلالت کرتی ہو۔جب کے[ان لوگوں کے] باطل دلائل یا تو سنی سنائی جھوٹی باتیں ہیں ؛ یا پھر اگر روایت صحیح بھی ہو تو وہ اپنے مقصود پر دلالت نہیں کرتی ۔ یا پھر فاسد قیاس ہوتاہے۔ رافضہ اور دوسرے اہل باطل کے ہاں اس جنس کے علاوہ کوئی بھی
Flag Counter