Maktaba Wahhabi

308 - 764
خصوصاً جب کہ آپ قوت و شوکت سے بہرہ ور تھے اور لشکر جرار آپ کی پشت پناہی کے لیے بھی موجود تھا ]۔ اور پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا کیا بنے گا جو آپ نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا تھا: ’’بیشک میرا یہ بیٹا سردار ہے،عنقریب اﷲتعالیٰ اس کے ذریعہ مسلمانوں کے دو عظیم گروہوں کے درمیان مصالحت کرائے گا۔ ‘‘[1] اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ اور اہل بیت -بشمول حضرت حسن رضی اللہ عنہ - یہ کہتے کہ: ’’اللہ تعالیٰ نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے ذریعہ اہل ایمان اور مرتدین کے درمیان صلح کرائی ہے ؛ تو پھر معاملہ ویسے ہی ہوتا جیسے رافضی کہتے ہیں ؛ اور یہ حدیث خود شان ِ حسنی اور شان نبوی پر بہت بڑی جرح ہوتی۔[اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں جماعتوں کو مسلم قرار دیا ہے، مگر شیعہ کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے رفقاء مومن تھے اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے اعوان و انصار مرتد تھے۔ بنا بریں یہ مصالحت مومنین و مرتدین کے مابین وقوع پذیر ہوئی تھی] پس اس سے ظاہر ہوا کہ اہل بیت پر سب سے بڑا طعن اور جرح کرنے والے خود رافضی ہیں ۔ اوریہی وہ لوگ ہیں جو حقیقت میں اہل بیت سے دشمنی رکھتے ہیں ؛ اور اہل بیت کی طرف ایسے برائیاں منسوب کرتے ہیں جن کا ارتکاب کرنے والاکافر ہوجاتا ہے۔رافضیوں کی جہالت و حماقت میں یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے ۔ پھر طرفہ تماشہ یہ کہ : ایک طرف شیعہ کا دعویٰ ہے کہ امام معصوم بندوں پر الٰہی لطف و کرم کا آئینہ دار ہوتا ہے،تاکہ لوگ اس کی اطاعت کریں اور ان پر رحم کیا جائے۔ مگر ان کے بیانات سے اس کی تردید ہوتی ہے اور ظاہر ہوتا ہے کہ امام علی رضی اللہ عنہ کے وجود سے بڑھ کر اہل زمین پراللہ تعالیٰ کے عذاب کا مظہر کوئی اور نہیں رہا۔ اس لیے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مخالفین بقول شیعہ کافر اور مرتد ہوگئے تھے۔اور جو لوگ آپ کے ہم نوا تھے وہ ہر طرح سے مجبور و شکست خوردہ اور مقہور رہے ہیں ۔جن کے پاس نہ ہی کوئی طاقت تھی اور نہ ان کی بات کی کوئی قدر واہمیت تھی۔ [توپھر اس امام کا فائدہ کیا ہوا؟] اس کے دوش بدوش شیعہ یہ بھی کہتے ہیں کہ: امام کو پیداکرنا مصلحت اورمہربانی ہے۔ بندوں کے حق میں مفید و سود مند کام انجام دینا اﷲتعالیٰ پر واجب ہے ۔اور امام کے بغیر دین و دنیا کی کوئی مصلحت پوری نہیں ہوسکتی۔تو رافضیوں کے قول کے مطابق یہ کون سی صلاح ہے؟ پھر ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ : بیشک اللہ تعالیٰ پر واجب ہے کہ وہ ایسے امور سر انجام دے جو بندوں کے لیے ان کے دین و دنیا کی مصلحت میں ہوں ۔ حالانکہ اﷲتعالیٰ خوارج کو شیعہ پر مسلط کرتا ہے اور وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تکفیر کرکے آپ کے خلاف صف آراء ہوتے ہیں ۔انہیں وہاں پراپنے دشمن کے خلاف جنگ کے لیے غلبہ اور استحکام نصیب ہوتا ہے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ [اہل بیت اور] شیعہ کے ائمہ معصومین یہود و نصاری اور دوسرے اہل ذمہ سے بڑھ کر خائف و ہراساں ہو جاتے ہیں ۔ ڈر کے مارے ذمیوں کی طرح تقیہ کر لیتے ہیں ]بلکہ اہل ذمہ تو بعض اوقات اپنے مذہب کا اظہار اعلان بھی کرتے
Flag Counter