Maktaba Wahhabi

299 - 764
میں آپ پر ترجیح دیا کرتے تھے۔ یہی حال تمام بنی ہاشم : عباسیہ ‘ جعفریہ اوراکثر علویہ کا تھا۔ وہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی امامت کا اقرار کرتے تھے ۔ اور ان میں سے کئی ایک ایسے بھی ہیں جو امام مالک ‘ ابو حنیفہ شافعی اور احمد رحمہم اللہ کے ساتھی رہے ہیں ۔ ان کی تعداد ان لوگوں سے بہت زیادہ ہے جنہوں نے امامیہ مذہب اختیار و ایجاد کیا ۔ بنی ہاشم کے تمام علماء اہل بیت تابعین اور تبع تابعین جیسے حضرت حسن و حسین نیز علی بن حسین اور دوسرے حضرات بلا شک و شبہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما سے محبت کا دم بھرتے تھے اور انہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ پر فضیلت دیا کرتے تھے۔ [حضرت زید بن علی ان کے بیٹے امام باقر اور پوتے جعفر صادق سب یہی عقیدہ رکھتے تھے] ان سے بتواتر نقل ہو کر یہ عقیدہ ہم تک پہنچا ہے۔ امام حافظ ابو الحسن دارقطنی رحمہ اللہ نے اس ضمن میں ایک کتاب’’ ثناء الصحابہ علی القرابہ ‘‘ و ثناء القرابہ علی الصحابہ‘‘ نامی تصنیف کی ہے۔جس میں اس کا ایک حصہ نقل کیا ہے۔ ایسے ہی محدثین کرام رحمہم اللہ میں سے جن لوگوں نے بھی عقیدہ پر کتابیں تحریر کی ہیں ‘ جیسے ’’ السنۃ ‘‘ از عبد اللہ بن احمد ؛ ’’السنۃ‘‘ از ابوبکر الخلال ؛ ’’ السنۃ‘‘ از ابن بطہ ؛ ’’ الشریعۃ‘‘ از علامہ آجري؛ ان کے علاوہ علامہ لالکائی ؛ بہیقی؛ ابن ذر الہروی ؛ طلمنکی؛ ابن حفص بن شاہین؛ اور ان سے کئی زیادہ کتابیں جن کی طرف نسبت کیا جانا حجت رکھتا ہے ‘ جیسے کتاب ’’ فضائل الصحابۃ ‘‘ ازامام احمد بن حنبل؛ اور ابو نعیم ؛ تفسیر ثعلبی وغیرہ ؛ ان کتابوں میں اصحاب ثلاثہ کے اتنے زیادہ فضائل بیان ہوئے ہیں جو ان پر قائم حجتوں سے کئی گنازیادہ ہیں ۔ اگر رافضی کے ذکر کردہ دلائل حجت ہیں تو باقی دلائل بھی اس پر اور اس کے لیے حجت ہونے چاہیے ۔ اوراگر ایسا نہیں تو پھر اسے ان کتابوں سے استدلال نہ کرنا چاہیے۔ ٭ چوتھا جواب :یہ اعتراض اپنے سے قوی ادلہ کے معارض ہے۔ یہ امر پیش نظر رہے کہ کتاب و سنت اور اجماع کی روشنی میں پوری امت کا اجماع بلانزاع حجت ہے ۔اہل بیت امت کا ایک حصہ ہیں ۔ امت کے اجماع سے اہل بیت کے اجماع کا ثابت ہونا لازم آتا ہے۔ اوراہل بیت کا اجماع اس بات پر منعقد ہوا ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ افضل الصحابہ تھے ۔ جیسا کہ اس سے پہلے بھی گزر چکا ہے ‘ اور آگے بھی بیان آئے گا۔ وہ گروہ جس کا اجماع حجت ہے؛ اس میں سے افضل ترین شخص کی اطاعت مطلق طور پر واجب ہے؛ اور اگروہ [قابل اطاعت انسان ]امام نہیں بن سکا [ اور اس نے اپنی جگہ اپنے سے افضل کی بیعت کی ]تو ثابت ہوا کہ پھرواجب الاطاعت امام حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے۔ اور اگر ایسا نہیں ہے تو امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ پر شیعہ کا استدلال باطل ٹھہرا۔اس لیے کہ اس قول کی بنیاد پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پوری امت میں وہی نسبت حاصل ہے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اہل بیت میں حاصل ہے۔
Flag Counter