’’ اور میرے اہل بیت ؛ میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ کی یاد دلاتا ہوں ۔‘‘[1]
یہ الفاظ دلالت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس چیز کو مضبوطی سے پکڑے رکھنے کا حکم دیا ‘اور اس کیساتھ چمٹے رہنے والے کو گمراہ نہ ہونے کی ضمانت دی ؛وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے ۔
اس کے علاوہ بھی کئی احادیث میں اسی طرح کے الفاظ آئے ہیں ۔ جیسا کہ صحیح مسلم میں ہی حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے خطبہ حجۃ الوداع نقل کیا گیا ہے ۔ اس خطبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اور میں تم میں ایک چیز چھوڑ کر جا رہا ہوں کہ جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہیں ہوگے اگر تم اسے مضبوطی سے تھامے رکھوگے۔وہ ہے: اللہ کی کتاب ۔[قرآن مجید کو مضبوطی سے پکڑے رکھنا] اور تم سے میرے بارے میں پوچھا جائے گا تو تم کیا کہو گے؟ انہوں نے کہا کہ:’’ ہم گواہی دیتے ہیں کہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اللہ کے احکام کی تبلیغ کر دی؛ اپنا فرض ادا کر دیا ؛اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیر خواہی کی ۔‘‘
’’یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت والی انگلی کو آسمان کی طرف بلند کرتے ہوئے اور لوگوں کی طرف منہ موڑتے ہوئے فرمایا:’’ اے اللہ!گواہ رہنا، اے اللہ!گواہ رہنا، اے اللہ !گواہ رہنا۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ یہ کلمات کہے ۔‘‘اور آپ کے یہ الفاظ :
’’وَعِتْرَتِی(اہل بیتي) وأنہما لن یفترقا حتّٰی یردا عليَّ الحوض۔‘‘
’’اور میرے اہل بیت؛اور بیشک یہ دونوں اس وقت جدا نہ ہوں گے یہاں تک حوض پر میرے پاس پہنچ جائیں ۔‘‘یہ الفاظ ترمذی کی روایت میں پائے جاتے ہیں ۔[2]
ان کے متعلق امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا تو آپ نے اسے ضعیف کہا ۔ ایسے ہی آپ کے علاوہ بھی بہت سارے اہل علم محدثین نے ان الفاظ کو ضعیف کہا ہے ۔ان کا کہنا ہے: یہ الفاظ صحیح سند کے ساتھ ثابت نہیں ۔اور بعض لوگوں نے اس کا جواب یہ دیا ہے کہ :تمام اہل بیت کبھی بھی گمراہی پر جمع نہ ہوں گے۔ اور ہم بھی یہی کہتے ہیں ؛ جیسا کہ قاضی ابو یعلی سے بھی منقول ہے۔[3]
|