Maktaba Wahhabi

289 - 764
﴿وَ یَسْئَلُوْنَکَ مَاذَا یُنْفِقُوْنَ قُلِ الْعَفْوَ﴾ [البقرۃ۲۱۹] ’’ آپ سے دریافت کرتے ہیں کہ کیا کچھ خرچ کریں ، تو آپ فرما دیجئے حاجت سے زیادہ چیز۔‘‘ پس جس پر قرض یادوسرے فرائض ہوں ‘ پہلے وہ ادا کرے گا ‘وہ صدقہ کو ان واجبات پر مقدم نہیں کرے گا۔اگر اس نے ایسا کرلیا تو کیا اس کا صدقہ واپس کردیا جائے گا؟ اس مسئلہ میں فقہاء کرام کے ہاں دو قول معروف ہیں ۔ اس آیت سے وہ لوگ استدلال کرتے ہیں جو صدقہ واپس کرنے کا کہتے ہیں ۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اس انسان کی تعریف کی ہے جو اپنا مال تزکیہ نفس کے لیے خرچ کرتا ہے ‘اور اس پر کسی کا قابل معاوضہ [یا بدلہ ] احسان نہیں ہوتا۔ اگر اس پر کسی انسان کا احسان ہو توضروری ہے زکوٰۃ کا مال نکالنے سے پہلے بدلہ چکائے۔ اگر اس نے بدلہ چکانے سے پہلے اس مال کو تزکیہ کے لیے خرچ کردیا ‘تو اس کایہ فعل قابل تعریف نہ ہوگا۔ بلکہ اس کایہ عمل مردود ہوگا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ’’ جس کسی نے کوئی ایسا کام کیا جس کا ہم نے حکم نہیں دیا تو اس کا وہ کام مردود ہوگا۔‘‘ ٭ تیسری بات : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے اور کسی کے مال سے اتنا فائدہ نہیں پہنچا جتنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مال سے حاصل ہوا۔‘‘ [1] نیزفرمایا:’’ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی صحبت و رفاقت اور مال کے احسانات مجھ پر سب سے زیادہ ہیں ۔‘‘ [2] بخلاف حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے کسی قسم کا انفاق فی سبیل اللہ کا کوئی تذکرہ نہیں کیا تھا۔اور یہ بات بھی معلوم شدہ ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے شروع اسلام کے ایام میں سات ایسے لوگوں کو خرید کر آزاد کیا تھا جن کو اسلام لانے[اورایمان قبول کرنے]کے جرم میں ستایا جاتا تھا۔[3]آپ نے یہ کام صرف اللہ رب ذوالجلال کی رضامندی کے حصول کے لیے کیا تھا۔ آپ کا یہ کارنامہ جناب ابو طالب کے کردار کی طرح نہیں تھا جنہوں نے صرف قرابت کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حمایت کی ۔ ان کا مقصود اللہ تعالیٰ کی رضامندی یا اس کی خوشنودی کا حصول نہیں تھا۔ ہم یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’ الاتقی‘‘ اسم جنس ہے اس میں امت کے سبھی اعلی تقوی رکھنے والے شامل ہیں ؛ اور ظاہر ہے کہ حضرات صحابہ کرام جلیل القدراور خیر القرون کے لوگ ہیں ۔وہی اس امت کے سب سے بڑے متقی گروہ سے تعلق رکھتے ہیں اور امت کے اہل تقوی کے سرخیل یا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ یا پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ ؛ یا کوئی تیسرا انسان ہے۔ کسی
Flag Counter