Maktaba Wahhabi

279 - 764
بار کی نسبت بہت سخت دستک دی۔ اس دستک کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیااور فرمایا: اسے اندر آنے کی اجازت دو۔ جب آپ اندر تشریف لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم نے اتنی دیر کیوں لگادی ؟ تو انہوں نے عرض کیا : میں ایک بار آیا تو مجھے انس نے واپس کردیا ‘ پھر دوسری بار آیا تو انس نے واپس کردیا۔ پھر میں تیسری بار آیا تو انس نے واپس کردیا۔ آپ نے پوچھا : اے انس! تم نے ایسے کیوں کیا ؟ تو انہوں نے عرض کی : میں یہ امید کرتا تھا کہ یہ دعا انصار کے کسی فرد کے لیے ہو۔ تو آپ نے فرمایا : اے انس! کیا انصار میں علی سے بہتر بھی کوئی ہے ؟ یا انصار میں علی سے افضل بھی کوئی ہے۔ جب آپ اللہ کے ہاں سب سے محبوب مخلوق تھے تو اس سے واجب ہوا کہ آپ ہی امام بھی ہوں ۔ ‘‘[انتہی کلام الرافضی ] [جواب]:اس کا جواب کئی طرح سے دیا گیاہے : ٭ پہلا جواب : ہم اس حدیث کی صحت پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ مصنف کا یہ کہنا کہ تمام جمہور نے اس روایت کو نقل کیا ہے ؛ جمہور پر جھوٹ اور بہتان ہے۔اسے نہ ہی اصحاب صحاح نے روایت کیا اور نہ ہی محدثین نے اسے صحیح کہا۔لیکن یہ بعض لوگوں کی نقل کردہ مرویات میں سے ہے۔ جیسا کہ اس جیسی دوسری روایات بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل میں نقل کی گئی ہیں ۔ بلکہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل میں بھی بہت ساری روایات نقل کی گئی ہیں ۔ اور اس باب میں مستقل کتابیں لکھی گئی ہیں ۔ لیکن محدثین کرام نے ان میں سے کسی ایک کو بھی صحیح نہیں کہا۔ ٭ دوسرا جواب : ہم کہتے ہیں : یہ حدیث سب محدثین؛اہل علم ومعرفت کے نزدیک جھوٹی اور موضوع ہے۔ ابو موسیٰ المدینی کہتے ہیں : کئی معتبر محدثین نے اس [پرندہ والی ]روایت کی اسناد جمع کی ہیں ۔ جیسے کہ حاکم نیشا پوری ؛ ابو نعیم ؛ ابن مردویہ اور دوسرے محدثین کرام رحمہم اللہ ۔ مشہور محدث امام حاکم سے ’’حدیث الطیر ‘‘ کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا:’’ یہ حدیث صحیح نہیں ۔‘‘ [1]
Flag Counter