رسول کو چاہتے تھے ؛ اوراللہ اوراس کا رسول بھی انہیں چاہتے تھے۔ ہاں اتنی بات ضرور ہے کہ اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شخصیت کے لیے بطور تعین گواہی موجود ہے۔جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دس بڑے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو جنت کی خوشخبری سنائی۔اورحضرت قیس بن ثابت کے لیے جنتی ہونے کی گواہی دی؛اور عبد اللہ الحمار کے لیے گواہی دی کہ وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے؛ حالانکہ انہیں کئی بار شراب نوشی پر سزا مل چکی تھی۔
٭ رافضی مصنف کا یہ کہنا کہ : ’’اس سے باقی لوگوں سے اس وصف کا انتفاء ثابت ہوتا ہے ۔‘‘اس میں دو جواب ہیں ۔
٭ پہلاجواب: اگراس بات کو تسلیم بھی کرلیا جائے توپھر بھی دیکھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے : ’’کل میں یہ جھنڈا ایسے انسان کو دوں گا جو اﷲ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنیوالا ہے اوراللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتے ہیں ۔اور اللہ تعالیٰ اس کے ہاتھوں پر فتح عطا کرے گا۔‘‘ سو یہ مجموعہ [صفات ] آپ کے ساتھ خاص ہیں اوریہ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے ہاتھ پر فتح عطا کی ۔جب یہ متعین فتح آپ کے ہاتھوں پر تھی ؛ تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ دوسروں سے بھی افضل اور امامت کے لیے مختص ہوں ۔
٭ دوسراجواب: یہ کہاجائے کہ : اس بات کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے سے کسی کوئی خصوصیت ثابت نہیں ہوتی ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ میں یہ مال کسی فقیر آدمی یا نیک آدمی کو دوں گا۔یا آج کے دن میں کسی مریض کویا نیک انسان کو بلاؤں گا۔ یا میں اپنا جھنڈا کسی بہادر آدمی کو دوں گا۔ یہ اس طرح کے دیگر کلمات کہے ۔ توان الفاظ میں کوئی ایسی چیز نہیں پائی جاتی کہ جس سے ظاہر ہوتا ہو کہ کسی دوسرے میں یہ صفات نہیں پائی جاتی۔ بلکہ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان صفات کا حامل ایک یہ انسان بھی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کسی ایک نے اگر کہا ہوکہ وہ ایک ہزار درہم کسی نیک آدمی پریا فقیرپر صدقہ کر وں گا۔پھر اس نے اپنی یہ نذر پوری کردی ‘تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس آدمی کے علاوہ کو ئی دوسرا نیک یا فقیر نہیں ۔اور ایسے ہی اگر یوں کہاجائے کہ یہ مال اس آدمی کو دیدو ‘ جس نے میری طرف سے حج کیاہے تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ کسی دوسرے نے اس کی طرف سے حج نہ کیا ہو ۔
٭ تیسرا جواب : اگر یہ بات مان لی جائے کہ اس وقت میں آپ ہی افضل تھے ؛ تو اس میں کوئی دلیل نہیں پائی جاتی کہ بعد کے کسی دوسرے وقت میں کوئی دوسرا آپ سے افضل نہ ہو۔
٭ چوتھا جواب :اگر آپ کی افضلیت کو مان بھی لیا جائے تواس سے لازم نہیں آتا کہ آپ ہی امام منصوص علیہ ہیں ۔ بلکہ بہت سارے شیعہ زیدیہ ؛ اور متأخرین معتزلہ اور دوسرے لوگ آپ کی افضلیت کا اعتقاد رکھتے ہیں ‘ مگر وہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ برحق مانتے ہیں ۔ ان کے نزدیک مفضول کی ولایت جائز ہے۔ یہ بات بہت سارے ان دوسرے لوگوں کے ہاں بھی جائز جو خلفاء اربعہ میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دینے میں توقف اختیار کرتے ہیں ؛اوروہ لوگ جن کا خیال ہے کہ یہ ایک ظنی مسئلہ ہے ؛ اس میں کسی ایک متعین کی فضیلت پرکوئی دلیل قطعی موجود
|