Maktaba Wahhabi

226 - 764
’’فلاں گھر والے میرے دوست نہیں ہیں ۔ میرا دوست صرف اﷲتعالیٰ اور نیکو کار مومن ہیں ۔‘‘[1] پانچویں بات:....مذکورہ صدر آیت میں نیک نہاد اہل ایمان کو رسول اﷲ کا ’’مولیٰ‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ جیسے یہ خبر بھی دی ہے کہ اللہ بھی ان کا مولی ہے۔ ظاہر ہے کہ مولیٰ سے موالی مراد ہے۔ لہٰذا جو شخص بھی نیک دل مومن ہو گا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قطعی طور پر موالی(دوست) ہو گا، اگر وہ آپ سے دوستی نہ لگاتا ہو تو وہ صالح مومنین میں سے نہیں ہو سکتا۔ ایسے ہی کبھی کوئی مؤمن دوستی تورکھتا ہے ؛ مگر و ہ کامل نیکو کار نہیں ہوتا ‘ اسی وجہ سے اس کی دوستی کامل نہیں ہوتی۔اس کے برعکس جو کوئی کامل ایمان والا نیک انسان ہوتا ہے اس کی دوستی بھی کامل و مکمل ہوتی ہے۔ اس لیے کہ ایمان دار انسان اس چیز سے محبت کرتا ہے جس سے اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم محبت کرتے ہیں ۔ اور اس چیز سے بغض رکھتا ہے جس سے اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم بغض رکھتے ہیں ۔ وہ ہر اس چیز کا حکم دیتا ہے جس کا حکم اللہ اور اس کے رسول نے دیا ہے ‘ اور ہر اس چیز سے منع کرتا ہے جس سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے۔ دوستی کا تقاضا یہی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا : ’’ عبد اللہ بہترین نیک انسان ہے اگر یہ رات کو نماز [تہجد] بھی پڑھتا ۔‘‘ اس کے بعد حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے تہجد کی نماز کبھی بھی نہیں چھوڑی ۔‘‘[2] حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا: ’’ یہ تمہارے نیکو کار مردوں میں سے ہے ‘اسکے ساتھ بہترین خیرخواہی کا سلوک کیا کرو۔‘‘[3] شیعہ کا یہ قول کہ’’ وَالْاٰیَاتُ فِیْ ھٰذَا الْمَعْنٰی کَثِیْرَۃٌ۔‘‘’’اس معنی میں بہت ساری آیات ہیں ۔‘‘ جواب : ہم کہتے ہیں کہ شیعہ کے دلائل اسی طرح متروک روایات ‘کمزور اور بودے ہوں گے جس طرح ان کے ذکر کردہ دلائل بے کار ہیں ۔جوکچھ اس نے ذکر کیا ہے ‘ وہ ان کے ہاں مذہب کے دلائل کا خلاصہ ہے ۔ آخر جھوٹ کی کیا کمی ہے ؟یہ دروازہ تو کبھی بند نہیں ہوتا۔یہی وجہ ہے کہ ان کا مقابلہ کرنے والے لوگ[نواصب اور مروانیہ] بھی جو ان سے بن سکتا تھا ‘ وہ اس طرح کے جھوٹ گھڑ لیتے تھے۔ مگر بات یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ حق کو باطل پر پھینک مارتا ہے اور وہ مغلوب ہو کر دب جاتا ہے۔اور جھوٹ بولنے والوں کے لیے ان کے جھوٹ پر ہلاکت اور تباہی ہے ۔ [اشکال] : شیعہ کا قول: [اس آیت سے ]مراد حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں ۔‘‘ [جواب] : اگر اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا جائے کہ اس سے مراد ابو بکر یا عمر یا عثمان رضی اللہ عنہم ہیں ؛ تو ان کے قول کی نسبت یہ قول تفسیر سے کچھ دور نہیں ہوگا۔ بلکہ یہ قول ان کے قول پر راجح ہوگا۔
Flag Counter