کرتے ہوئے کوئی حیاء آتی ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ یہ احمق رافضی گدھاعقلائِ یہود کے گدھے سے بھی گیا گزرا ہے جن کے متعلق قرآن نے فرمایا تھا:
﴿مَثَلُ الَّذِیْنَ حُمِّلُوا التَّوْرَاۃَ ثُمَّ لَمْ یَحْمِلُوْہَا کَمَثَلِ الْحِمَارِ یَحْمِلُ اَسْفَارًا﴾ (الجمعۃ۵)
’’جن لوگوں کو تورات پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا پھر انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا ان کی مثال اس گدھے کی سی ہے جو بہت سی کتابیں لادے ہو۔‘‘
عام لوگ اپنے اس کلام میں معذور ہیں کہ: رافضی یہودیوں کا گدھا ہے ۔اس لیے کہ ایک یہود کے اہل خرد و دانش سے یہ بات پوشیدہ نہیں کہ شیعہ کے یہ دلائل عقلاً و شرعاً بے کار ہیں ۔یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے کسی نے کہا ہے : ان پر ان کے نیچے سے چھت گر گئی ۔ [کیا چھت بھی کبھی نیچے سے گرتی ہے؟] ایسے لوگوں کو نہ ہی عقل کام آتی ہے اور نہ ہی قرآن ۔ یہی حال ان کے اس عقیدہ کا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تمام اولاد آدم کے امیر ہیں ۔ آپ تو حضرت آدم علیہ السلام کی موت کے ہزاروں سال بعد پیدا ہوئے ۔ اور آپ کا گزرے ہوئے انبیاء کرام علیہم السلام پر امیر ہونا ؛ جو کہ آپ سے مقام و مرتبہ اور زمانے کے لحاظ سے متقدم ہیں ؛ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ملحد صوفی ابن عربی الطائی اور اس کے امثال کا یہ قول ہے کہ:
’’انبیاء کرام معرفت الٰہی کا علم خاتم الاولیاء کے سینے سے اخذ کیا کرتے تھے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے چھ سو سال کی مدت بعد پیدا ہوا تھا۔‘‘( ابن عربی اپنی کتاب ’’الفصوص‘‘ میں لکھتے ہیں کہ میں خاتم الاولیاء ہوں )
ابن عربی کے ہم نوا اولیاء کے بارے میں اسی طرح غلوّ سے کام لیتے ہیں ، جیسے شیعہ اماموں کے بارے میں ۔یہ دونوں دعوے جھوٹ؛ غلو؛ شرک اور باطل پروپیگنڈے کی بنیاد پر قائم کیے گئے ہیں ۔اور یہ دعوے کتاب و سنت اور اجماع سلف امت سے ٹکراتے ہیں ۔
حیرت بالائے حیرت ہے کہ شیعہ مصنف ایسے دلائل کو ’’صریح فی الباب‘‘ قرار دیتا ہے۔ بھلا ایسے دلائل کو کوئی عقلمند شخص تسلیم کر سکتا ہے؟یا ایسی باتوں سے کوئی بھی دانش مند انسان دلیل اخذ کرسکتا ہے؟ چہ جائے کہ اس کو بنیاد بنا کر امت کے بہترین لوگوں کو فاسق و فاجر قرار دیا جائے۔ اور انہیں کافر و جاہل اور گمراہ کہاجائے؟
اگرچہ ایسے دعووں کی بنیاد پر یہ سرکش ظالم اولیاء اللہ پر ظلم و تعدی نہ بھی کرتا ہو؛ اور اہل ارض کے سادات کو برابھلا نہ بھی کہتا ہو‘ اورا نبیاء کرام علیہم السلام کے بعد اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے معزز ومکرم مخلوق پر اور دین پر قدح نہ بھی کرتا ہو‘ اور کافروں کو مسلمانوں پر مسلط کرنے کی کوشش نہ بھی کرتا ہو تب بھی کیا یہ کم جرم ہے کہ ایسی باتوں سے وہ عام سادہ لوح مسلمانوں کے دلوں میں اسلام اور اہل اسلام کے متعلق شکوک و شبہات ڈال رہا ہے ۔ ہمیں ایسے اسرار کے حقائق معلوم کرنے اور ایسے رازوں سے پردہ اٹھانے کی ہر گز کوئی ضرورت نہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہی اس انسان اور اس جیسے دوسرے لوگوں کے لیے کافی ہے۔
|